مہاراشٹر حکومت نے این پی آر کو یکم مئی سے نافذ کرنے کا فیصلہ لیا ہے جس کے بعد سے مہاراشٹر میں اب این پی آر کیخلاف احتجاج ہو رہے ہیں۔
مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کیخلاف دستور بچاؤ کمیٹی کی جانب سے ہلہ بول جلسہ بروز سنیچر 29 فروری 2020 کو شام چھ بجے سے رات گیارہ بجے تک شہیدوں کی یادگار قدوائی پر منعقد کیا گیا۔
اس تاریخی جلسہ میں ایک لاکھ سے زائد مرد و خواتین اور طلبہ نے شرکت کی۔
شہر مالیگاؤں کے معروف سیاسی رہنما مرحوم نہال احمد(سابق وزیر، رکن اسمبلی و مئیر) کی برسی کے موقع پر منعقدہ ہلہ بول جلسہ میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
جلسہ کی صدارت رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی(مجلس اتحاد المسلمین) نے کی اور خطبہ صدارت میں موصوف نے این پی آر کے بائیکاٹ پر زور دیا۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ این آر سی اور این آر پی دونوں مرغی و انڈے کی طرح ہیں یعنی مرغی پہلے آئی یا انڈا کی پہیلی ہے۔ این آر پی میں والدین سے متعلق سوالات انتہائی خطرناک ہیں۔ جس میں والدین کی تاریخ پیدائش و مقام پوچھا گیا ہے۔ بعد میں ثبوت بھی مانگے جائیں گے۔ اس کے بعد این آر سی پھر اگر ایک بھی خامی پائی گئی تو ڈٹینشن سینٹر بھیج دیا جائے گا اسی لیے این آر پی کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہے۔
سابق مئیر ساجدہ نہال احمد (جنتادل سیکولر پارٹی) نے مہاراشٹر کی گٹھ جوڑ والی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج شیوسینا، کانگریس اور این سی پی جو اپنے آپ کو سیکولر کہلا رہی ہے تو پھر بھی این پی اار کو منظوری کیسے دے دی۔
دستور بچاؤ کمیٹی کنوینر شان ہند نہال احمد نے کہا کہ مالیگاؤں تحریکوں کا شہر ہے اور مرحوم نہال احمد کے اصولوں سے چلتا ہے۔ شہر نے ہر موقع پر ملک بھر میں نمائندگی کی اور ہر طرح کی مہم و احتجاج بھی کئے ہیں۔ آج موجودہ حالات کے پیش نظر دستور بچاو کمیٹی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کیخلاف مظاہرے پیش کر رہی ہے۔
مستقیم ڈگنیٹی (صدر، جنتادل سیکولر) نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری تحریک خواتین نے شروع کی ہے اور پورے ملک میں خواتین ہی اس تحریک کی قیادت کر رہی ہیں۔ ہم خواتین کے حوصلے اور جذبے کو سلام کرتے ہیں، دستور بچاؤ کمیٹی کی جانب سے آئندہ دنوں میں مالیگاؤں سے خواتین کا ایک وفد شان ہند کی قیادت میں وزیر اعلی مہاراشٹر اور دیگر ریاستی وزراء سے ملاقات کرنے ممبئی جائے گا۔
اس ہلہ بول جلسہ میں نتھو بھاو شیواڑے( مہاراشٹر جنتادل سیکولر)، پرتاب اوگاڑے (کولہاپور)، گریش بھاو (ناسک)، اجمل خان (اورنگ آباد)، صوفی غلام رسول قادری، پروفیسر رضوان، حاجی یوسف الیاس، جاوید انور، جمیل کرانتی و دیگر سرکردہ افراد نے خطاب کیا۔