دنیا بھر میں انسانی خدمت کا جذبہ رکھنے والے افراد اپنے اپنے طریقوں سے لوگوں کی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اسی طرح مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاوں میں ایک ایسا سرگرم گروپ ہے جو گمشدہ لوگوں کو تلاش کرکے ان کے اہل خانہ تک صحیح سلامت پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔
گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ کی تشکیل سنہ 2013 میں کی گئی تھی۔ ابتداء میں کم افرادی قوت اور محدود ذرائع کے سبب گروپ کے اراکین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن رفتہ رفتہ عوامی بیداری اور سوشل میڈیا کے توسط سے انھیں گمشدہ افراد کو تلاش کرنے میں آسانی ہوگئی۔
اس تعلق سے گروپ کے رکن ضیاء مسکان نے بتایا کہ اگر شہر یا بیرون علاقے کے کسی گمشدہ بچے کی اطلاع انھیں ملتی ہے تو سب سے پہلے گروپ کے اراکین موٹر سائیکل کے ذریعہ متعلقہ شخص کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر تب بھی گمشدہ بچے کا پتہ نہ چلے تو وہ مع تصویر و تفصیل ایک پوسٹ بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔ جس کے سبب انھیں کافی گمشدہ لوگوں کو تلاش کرنے میں آسانی ہوئی ہے یا پھر ان کا سراغ ملا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گروپ کے تقریباً 40 سرگرم اراکین ہیں جو اس کام میں تندہی کے ساتھ مصروف رہتے ہیں اور شہر میں تقریباً سینکڑوں افراد رضاکارانہ طور پر اس گروپ سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 15 ہزار گمشدہ بچوں اور دیگر افراد کو اس گروپ کے اراکین نے ان کے گھر یا اہلخانہ تک صحیح سلامت پہنچایا ہے۔
مزید پڑھیں:آپریشن مسکان کے تحت 78 گمشدہ بچوں کو گھر بھیجا گیا
اس گروپ کے سلیم بھائی نامی ایک ایسے رکن ہیں جن کا 12 سالہ بیٹا اچانک لاپتہ ہوگیا تھا اور چند دن بعد اس کی لاش ایک زیر تعمیر عمارت میں پائی گئی تھی۔ جس کے بعد سے سلیم بھائی اس گروپ سے وابستہ ہوئے اور وہ اب گمشدہ بچوں کو تلاش کرنے میں کافی سرگرم رہتے ہیں۔ تاکہ جو واقعہ ان کے بیٹے کے ساتھ پیش آیا وہ کسی اور کی اولاد کے ساتھ پیش نہ آئے۔