مالیگاؤں میں ملت اسلامیہ کے دوسرے سب سے بڑے تہوار عیدالضحی کے موقع پر جہاں مویشیوں کی خرید وفروخت زورو شور سے کی جاتی ہے، وہیں دیگر مصنوعات کی خرایدی بھی عروج پر ہوتی ہے۔
اس موقع پر ان تمام مصنوعات کے ساتھ ساتھ خاص قسم کے مصالحوں اور چٹنی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ نئے پکوان کا ذائقہ بڑھانے کیلئے لوگ کثرت سے چٹنی کا استعمال کرتے ہیں۔
مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کو بنیادی طور پر صنعت پارچہ بافی یا پاورلوم کا شہر کہا جاتا ہے۔ بلاشبہ پاورلوم صنعت اس شہر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈیمانی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتی طبقہ کے ذریعے بھی گھریلو صنعت کے طور پر دیگر چھوٹی صنعتوں کا قیام عمل میں آرہا ہے۔ جن میں خواتین گھریلو استعمال کی اشیاء یا اشیائے خوردونوش کی پیداوار کرتی ہیں۔
اسی طرح مالیگاؤں شہر میں منّے چاچا چٹنی بھی گھریلو صنعت کی ایسی پیداوار ہے جو تقریبا ہر گھر میں موجود ہوتی ہے۔ یہ چٹنی بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کی پسند ہے۔
اس تعلق سے منے چاچا چٹنی کے مالک راشد اختر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کو بتایا کہ اس گھریلو صنعت کی ابتداء ان کے والد نے 25 سال قبل کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے جدید تقاضوں کے تحت اس گھریلو صنعت میں کافی ردوبدل کیا، تمام ضروری رجسٹریشن کروائے اور آج الحمداللہ ایک ایسی کمپنی کی شکل اختیار کرچکی ہے جو لوگوں کو روزگار فراہم کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے بتایا کہ یہ چٹنی اور مصالحوں کے مختلف پروڈکس ہیں ان میں پودینہ چٹنی، املی چٹنی اور مکس چٹنی بھی شامل ہے۔ ان چٹنیوں کو تیار کرنے کیلئے پسی ہوئی املی، شکر اور دیگر اشیاء کو ملاکر اچھی طرح پکایا جاتا ہے۔ اس کے بعد بوتلوں میں اس کی پیکنگ کی جاتی ہے اور بازاروں میں مناسب قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔
راشد اختر نے بتایا کہ اس گھریلو صنعت کو آئندہ کچھ برسوں میں مزید ترقی دینے کے خواہاں ہیں تاکہ اس صنعت کے ذریعے مالیگاؤں کی غریب عوام کو روزگار فراہم کیا جاسکے۔