ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے رہنے والے شکیل تیراک جنہوں نے اب تک ندی، نالوں، کنویں وغیرہ میں ڈوبنے والے سینکڑوں افراد کی لاشوں کو نکالا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہزاروں افراد کی جان بھی بچائی ہے۔
مالیگاؤں فائر بریگیڈ میں برسر روزگار شکیل احمد المعروف شکیل تیراک کا نام کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ انہوں نے پانی میں ڈوب کر مرنے والوں کی بیک وقت 26 لاشوں کو نکالا تھا لیکن ابھی تک انہیں صدر جمہوریہ بہادری ایوارڈ سے محروم رکھا گیا ہے۔
فائرمین شکیل تیراک نے 18 برس کی ملازمت کے دوران مہاراشٹر کے مختلف اضلاع کے ڈیم، گہری ندیوں اور کنویں سے ایک ہزار سے زائد انسانی لاشیں نکالی ہیں جبکہ سینکڑوں افراد کو بحفاظت نکالتے ہوئے ان کی جانیں بچائی ہیں۔
واضح رہے کہ شکیل تیراک نے کبھی بھی مذہبی تفریق نہیں برتی ہے ان کا مقصد صرف اور صرف انسانی جانوں کا اتلاف ہونے سے بچانا رہا ہے۔
شکیل تیراک نے بیک وقت 26 لاشوں کو نکال کر ریاستی سطح پر ایک مثال قائم کی تھی۔ ماضی میں دیولہ تعلقہ کے اطراف ایک رکشا اور بس میں تصادم کے بعد مسافروں سے بھرا رکشا اور بس کنویں میں جاگرے تھے۔ ایسے حالات میں دیولہ تعلقہ کے ذمہ داران اور مقامی پولیس نے حادثہ کی نوعیت دیکھتے ہوئے جائے وقوع پر سرکاری مشینری کو طلب کیا لیکن مالیگاؤں کے شکیل تیراک نے تنہا رات کے اندھیرے میں انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے 26 لاشیں باہر نکالی تھیں۔
شہریان کا مطالبہ ہے کہ اس ماہر تیراک کو صدر جمہوریہ بہادری ایوارڈ دیا جائے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شہر کے سرکردہ افراد سے خصوصی گفتگو کی۔ جس میں راشٹریہ مسلم مورچہ کے مقامی صدر اکبر اشرفی نے بتایا کہ مالیگاؤں سے جس شخص کو صدر جمہوریہ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے اس نے تو کبھی آگ کی لپٹوں کو سرد کرنے کیلئے پانی کی پائپ بھی پکڑتے نظر نہیں آیا اور نہ ہی کسی ڈوبتے ہوئے شخص کو بچایا اور نہ کسی کی لاش کو پانی سے نکالا ہے ایسے حالات میں مسلم فائرمین شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنا متعصبانہ رویہ نظر آتا ہے۔
مالیگاؤں راشن ایسوسی ایشن کے صدر نثار احمد نے کہا کہ شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ ملنا چاہیے اور اس کے لیے صدر جمہوریہ اور کلکٹر کے ساتھ ساتھ مقامی افسران کو بھی لیٹر کے ذریعے یہ درخواست دیں گے کہ صدر جمہوریہ ایوارڈ شکیل احمد محمد صابر نامی شخص کو دیا جائے۔
اس کے علاوہ سنی جمیعت الاسلام کے رکن صوفی نورالعین صابری نے کہا کہ شہری علاقے کے رکن اسمبلی اور دیہی حلقہ کے رکن اسمبلی کی آواز پر شکیل تیراک نے لبیک کہتے ہوئے ہمیشہ اپنی خدمات پیش کی ہے لیکن انہیں بہادری ایوارڈ سے محروم رکھنا انتہائی افسوس کی بات ہے اور اس کے لیے وہ صدر جمہوریہ کے انفارمیشن ٹیم سے مطالبہ کریں گے کہ شکیل تیراک کو یہ ایوارڈ دیا جائے۔