ایک زمانہ تھا جب لوگ کسی لائبریری کے ممبر ہونے کو اپنی شان سمجھتے تھے لیکن رفتہ رفتہ جب دنیا گلوبلائزیشن کی سمت بڑھنے لگی تب کتابوں کو آن لائن یا ڈیجیٹل فارمیٹ میں پڑھا جانے لگا خاص کر اردو لائبریریز میں قارئن کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔
ایسی ہی ایک لائبریری ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں واقع 'اردو لائبریری' ہے جسے ریاست کی پہلی اردو لائبریری ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہاں باذوق افراد کے لیے ہزاروں کتابیں موجود ہیں۔
ایک وقت تھا جب شہر و اطراف کے علاقوں کے باذوق افراد اس 100 سال سے زائد پرانی لائبریری کی رکنیت حاصل کرکے اخبارات و کتابوں کا مطالعہ کرنا باعث افتخار سمجھتے تھے لیکن اب اس لائبریری کے زیادہ تر ممبران بوڑھے ہوچکے ہیں اور آج کی نوجوان نسل لائبریری کا رخ کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھاتی جس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
مالیگاؤں کی اردو لائبریری کے موجودہ ٹرسٹی محمد رمضان 13 برس کی عمر سے اس لائبریری کے رکن ہیں۔ اب ان کی عمر تقریباً 92 برس ہوچکی ہے۔
محمد رمضان نے لائبریری افادیت کے تعلق سے بتایا کہ 'مطالعہ کرنا ہر عمر کے افراد کے لیے ضروری ہے اور مطالعے کے لیے کتابیں لائبریری میں بآسانی دستیاب ہوجاتی ہیں اور شہر کی اس اردو لائبریری میں تقریباً 50 ہزار کتابیں موجود ہیں۔
اس کے علاوہ شہر کی ایک دیگر لائبریری 'اِسکَس لائبریری' کا بھی یہی حال ہے حالانکہ حکومت ان لائبریریز کی بقاء کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی نظر آرہی ہے لیکن خاص طور سے ممبران کی کمی اور ٹرسٹیان کی عدم توجہی کے سبب شہر کی کئی نایاب لائبریریاں بند ہوچکی ہیں لہٰذا ضروری ہے موجودہ نسل خاص طور سے مسلم نوجوان اپنے تاریخ کو لائبریری میں موجود کتابوں کے ذریعہ جاننے کی کوشش کریں اور مطالعہ کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا معمول بناتے ہوئے اپنے اندر سوجھ بوجھ، متانت و سنجیدگی پیدا کریں۔