سنہ 2008 میں مالیگاؤں میں ہونے والے بم دھماکہ کیس Malegaon Bomb Blast میں سرکاری گواہوں کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ روز چار مزید گواہوں نے اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کیا ہے۔ ان چار گواہوں میں سے دو گواہ کے بیانات قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ریکارڈ کیا تھا جبکہ دو گواہوں کے بیان کا اندراج انسداد دہشت گرد دستہ نے کہا تھا۔
چاروں گواہوں کا تعلق مدھیہ پردیش کے پنچ مڑھی مقام سے ہیں جہاں بھگوا ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش کے لیے ایک کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔
سرکاری گواہوں کے منحرف ہونے پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد مہیا کرانے والی تنظیم جمیعت العلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار عظمی نے ممبئی میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے قومی تفتیشی ایجنسی کے اعلیٰ عہدے داران اور چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر کو خطوط روانہ کرکے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ این آئی اے ملزمین کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گواہ ایسے ہی اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہوجائیں گے۔
گلزار عظمی نے کہا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کی تفتیش کرنے والی ریاستی اے ٹی ایس کے آفیسران کو عدالت میں طلب کرنا چاہیے تاکہ وہ استغاثہ کی مدد سے کرسکیں کیونکہ اس معاملے کی بنیادی تفتیش اے ٹی ایس نے ہی کی تھی اور پختہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا تھا لیکن جس نہج پر این آئی اے مقدمہ کو چلارہی ہے اس سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ انہیں ملزمین کو سزا دلانے میں دلچسپی نہیں ہے اور مالیگاؤں مقدمہ کا بھی رہی حال کرنا چاہتے ہیں جو مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ کا ہوا تھا۔ جس میں گواہوں کے منحرف ہونے کی وجہ سے عدالت نے اسیمانند سمیت دیگر بھگوا ملزمین کو بری کردیا تھا۔
گلزار عظمی نے مزید کہا کہ گواہوں کا ایک کے بعد ایک منحرف ہونے کے تعلق سے وہ سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کریں گے اور ضرورت پڑی تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے سے گریز نہیں کریں گے۔