مالیگاؤں شہر کو اردو ادب کا گہوارہ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس شہر میں کئی ایسے ادبا و شعراء ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی ہے۔ ایسے ہی ایک نوجوان شاعر احمد نعیم ہیں جن کی لکھی ہوئی نظم کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔ اور یہ بلاشبہ شہر مالیگاؤں کے لیے قابل فخر اور قابل ستائش ہے۔
نوجوان قلمکار احمد نعیم کی لکھی ہوئی نظم 'ماچس' کو عالمی پیمانے پر پذیرائی مل رہی ہے۔ اس نظم کا انگریزی، پنجابی اور عربی زبان میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔ اور اسے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے سنا اور سراہا ہے۔
اس شہرہ آفاق نظم کے خالق احمد نعیم ہمارے ساتھ موجود ہیں ہم ان کی یہ نظم خود ان کی زبانی آپ تک پہنچارہے ہیں۔
احمد نعیم، معروف فکشن رائٹرز بلراج امین اور خالد جاوید کے مداح ہیں اور ان شخصیات کو ہی وہ اپنا آئیڈل مانتے ہیں۔
نظم ماچس جس کی وجہ سے انہیں غیرمعمولی شہرت حاصل ہوئی، کا عربی ترجمہ ڈاکٹر خورشید نسرین نے، انگلش ترجمہ آسٹریلیا میں مقیم بش احمد نے اور پنجابی ترجمہ پاکستان کی فارحہ ارشد نے کیا ہے۔
واضح رہے کہ احمد نعیم پیشے سے پاورلوم مزدور ہیں لیکن مطالعے کے شوق اور کچھ الگ لکھنے کے جنون نے انہیں دنیائے ادب میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
احمد نعیم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ زیادہ تر فکشن رائٹرز فرسودہ طرز کی نظمیں لکھ رہے ہیں۔ لیکن وہ جدیدیت کے علمبردار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ دن بھر کام کی تھکان کے بعد ذہنی و جسمانی طور پر تازگی پانے کے لیے جدید فکشن کا مطالعہ کرتے ہیں جس میں بلراج امین را، اروندھتی رائے اور خالد جاوید جیسے مصنفین کا نام قابل ذکر ہے۔
نوجوان مصنف و شاعر احمد نعیم کا کہنا ہے کہ آج کے نوجوانوں کو جدید ادب کی جانب توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔ انہیں مسلسل جدید ادب کا مطالعہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ ایک وقت ایسا آئے جب ان کا درد چھلکے اور وہ اس درد کو الفاظ کی شکل میں کاغذ پر بکھیر سکیں۔