اس پرریاست کی عوام یہ جاننا چاہیں گے کہ ایسی کون سی ایمر جنسی تھی کہ ایسے وقت میں اور اندھیرے میں سرکار بنائی گئی اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ جس شخص کو سرکار بنانے کے لئے مدعو کر رہا ہے اس سے پہلے یہ تصدیق کر لے کہ اس کے پاس سرکار بنانے کے لئے درکار ۱۴۵ ایم ایل اے کی تعداد ہے یا نہیں ؟ اس کے بعدہی حلف برداری کی تقریب منعقد کرنا تھا لیکن گورنر نے کسی بھی قانونی عملیات پر عمل نہیں کیااور دیوندر فڈنویس کو حلف دلا دیا جو غیر آئینی عمل ہے۔
ایڈوکیٹ مجید میمن نے مزید کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے جو بیان دیا کہ جمہوری ملک میں اب یہ رواج ہوگیا ہے کہ جس کا گورنر اسکی سرکار، خواہ اکثریت ہو یا نہ ہو۔مہاراشٹر کی موجودہ صورتحال میں با لکل فٹ بیان ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اجیت پوار کا پارٹی کے ساتھ غداری کرنا اور ڈپٹی وزیر اعلیٰ کا حلف لینا نہایت ہی غلط اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے ا س پر وہ جلد ہی پچھتائینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فڈنویس کا یہ بیان کی انکی سرکار ۵ سال چلے گی یہ انکی خو ش فہمی ہے کیونکہ اندھیرے میں بنی سرکار دن کے اجالے میں فوت ہوجائے گی گورنر نے انھیں اکثریت ثابت کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے ۳۰ نومبر کو اسمبلی اجلاس میں انہیں اکثریت ثابت کرنا ہے جو ممکن نہیں ہے۔
لیکن اس مکانات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایم ایل اے کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے اسلئے شیو سینا ،این سی پی او رکانگریس کے لیڈران کو بہت چوکنا رہنا پڑے گا ۔کیونکہ ۳۰ نومبر کو فڈنویس سرکار کو گرانا اہم ہے۔