ممبئی:مہاراشٹر وقف بورڈ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے کہ مینارہ مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹیان نے ان املاک کو غیر قانونی طریقے سے فروخت کیا ہے۔
وقف بورڈ نے مینارہ مسجد ٹرسٹ کی 84ملکیت کو لیکر کہا کہ یہ املاک مینارہ مسجدِ ٹرسٹ کی ہے اور اس املاک سے آنے والی آمدنی کو یہاں کے ٹرسٹی استعمال کرتے ہیں یہ سیدھے سیدھے غیر قانونی ہے۔وقف بورڈ نے اپنی نوٹس میں عبدل وہاب لطیف,عبدل قادر حاجی قاسم,افضل لطیف, آصف میمن,سلیمان عثمان سوریا,دانش لطیف کا نام لیکر کہا کہ ان لوگوں نے خود کو مسجد کا ٹرسٹی ہونے کہا دعوہ کیا ہے اور اس طرح سے انہوں نے 84 املاک کو لیکر ہیر پھیر کرتے ہوئے اسے بیچ دیا ہے۔
وقف بورڈ نے بتایا کہ ان لوگوں نے وقف 1995 کے قوانین 51 اور 56 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس املاک کو فروخت کیا ہے اور اسکے لیے قانونی کارروائی کرنے کے لیے مہاراشٹر وقف بورڈ میں ارضی موصول ہوئی ہے۔
وقف بورڈ کی اس نوٹس میں اس بات کا بھی ذکر ہیںکہ مینارہ مسجد وقف ٹرسٹ میں موجود عبدل وہاب لطیف نے ٹرسٹ کا نام بدل کر خود کا نام زمیدران کی فہرست میں شامل کیا ہے ..عبدل وہاب نے سن 2005 میں غیر قانونی ڈیڑ بنائی چونکہ وقف بورڈ میں پہلے سے مینارہ مسجد رجسٹرڈ ہے اسلئے بدلے ہوئے نام سے دوبارہ رجسٹرڈ نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:اردو لرننگ سینٹر کے تعمیراتی کام پر روک، بی جے پی نے اسمبلی میں اٹھائے سوال
جن جن لوگوں نے وقف قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اُسکی پشت پناہی میں مسجد ٹرسٹ کی آمدنی اپنے جیب میں رکھی اس اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے.اور سے لوگ بھی جن لوگوں نے وقف کی ملکیت کی ہے اسے واپس کرنے ہوگی اور اُن سب کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہ درج کی جائے جو اس غیر قانونی کام کے حصہ بنے..یہ سوال کرتے ہوئے وقف بورڈ نے 4 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔