وزارت برائے اقلیتی امور کے ذریعے مذکورہ بالا تمام تقرریوں کو رد کرتے ہوئے کابینی وزیر نواب ملک نے کہا کہ مستقبل قریب میں نئی تقرریوں کا اعلان کیا جائے گا۔
اس ضمن میں اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک کا کہنا ہے کہ 'اقلیتی طبقے کی زبانوں کے ہمہ جہت فروغ نیز ان زبانوں کے ادب کو مراٹھی میں اور مراٹھی زبان کے ادب کو ان زبانوں میں منتقل کرکے قومی یکجہتی کی فضاءکو فروغ دینے کے لیے ریاستی حکومت نے اردو ساہتیہ اکیڈمی وپنجاب ساہتیہ اکیڈمی قائم کیا تھا۔
ان دونوں اکیڈمیز میں متعلقہ زبانوں کے ماہرین اور ان کی ترویج واشاعت میں اہم کردار ادا کرنے والے نئے ارکان کا تقرر جلد از جلد کیا جائے گا۔
نواب ملک نے مزید کہا ہے کہ اردو ساہتیہ اکیڈمی و پنجاب ساہتیہ اکیڈمی سمیت اقلیتی طبقے کی زبانوں سے متعلق دیگر اداروں میں بقدر ضرورت افراد، بجٹ اور دیگر ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ان کی نئے سرے سے تشکیل کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اردو ساہتیہ اکیڈمی میں کار گزار صدر ڈاکٹر مشفی احمد صدیقی عرف ڈاکٹر رانا سمیت گیارہ غیر سرکاری افراد شامل تھے جبکہ پنجاب ساہتیہ اکیڈمی میں کارگزار صدر راجن کھنہ سمیت گیارہ غیر سرکاری ممبران تھے، کارگزار صدور سمیت ان تمام افراد کی تقرریاں رد کردی گئی ہیں۔