مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے لیے 21 تاریخ کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور نتائج 24 اکتوبر کو آئیں گے۔ لیکن ریاست میں امیدواروں کے لیے یہ سمجھنا کافی مشکل ہوگیا ہے کہ کس حلقہ سے کس امیدوار کی جیت ممکن ہے۔
پیر یعنی 21 اکتوبر کو مہاراشٹر اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہونے ہیں، تشہیری مہم ختم ہونے کے بعد امیدوار اپنے اپنے طور پر الگ الگ قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔
مہاراشٹر میں خاص طور سے مسلم ووٹروں کی خاموشی کی وجہ سے امیدوار تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ یہاں الگ الگ ملی تنظیموں نے الگ الگ پارٹیوں کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ یہاں سیکولر ووٹیں تقسیم ہوجانے کا خطرہ ہے جس کا راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔
مسلم اکثریتی شہر بھیونڈی میں کانگریس، شیوسینا اور ای پی امیدوار کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہے لہذا اس مرتبہ اس حلقے سے کس پارٹی کا امیدوار فتح یاب ہوگا اس پر سب کی نظر ہے۔
شیوسینا کا گڑھ مانے جانے والے اورنگ آباد میں بھی سیاسی صورت حال دگرگوں یہاں کے چند علاقے کے لوگوں نے تو انتخابات کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کا بھی یہیں حال ہے جہاں کانگریس اور ایم آئی ایم کے درمیان کانٹے ٹکر کا مقابلہ ہے۔ ایم آئی ایم کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے یہاں کئی ریلیاں کی ہیں۔
ریاست میں قومی سطح کے تمام رہنماؤں نے انتخابی تشہیر میں حصہ لیا تھا۔ بی جے پی کے لیے وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور اترپردیش کے وزیراعلی نے یہاں کئی دنوں تک انتخابی مہم کو انجام دیا۔
اس کے علاوہ کانگریسی امیدواروں کی تشہیر کے لیے راہل گاندھی اور منموہن سنگھ پیش پیش رہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست میں انتخابات لڑنے والے امیدواروں میں سے 1007 کروڑپتی امیدوار ہیں جبکہ گذشتہ انتخابات میں یہی تعداد 1059 تھی۔
کروڑپتی امیدواروں میں بھی سب سے زیادہ تعداد بی جے پی کے امیدواروں کی ہے۔ جبکہ کانگریس کے 147، شیوسینا کے 116، این سی پی کے 101 اور ایم این ایس کے 52 امیدوار کروڑپتی ہیں۔