دریں اثناءسنجے راﺅت نے جن کی پارٹی وزیراعلیٰ کے عہدہ پر بضد ہے ،کہا ہے کہ شیوسینا کے سربراہ ادھوٹھاکرے کو بی جے پی کی جانب سے فی الحال کو تجویم نہیں موصول ہوئی ہے۔
ریاستی اسمبلی کی مدت آئندہ دوروز میں ختم ہونے والی ہے ،جبکہ آئندہ ہفتے نومنتخب ایم ایل ایز کی حلف برداری کے لیے خصوصی اجلاس طلب کیا جاسکتا ہے۔امید ہے کہ رات دیر گئے تک دونوں پارٹیوں کے درمیان حکومت کی تشکیل پر سمجھوتہ ہوجائے ۔
اس سے قبل مہاراشٹر کے مردآہن اور این سی پی رہنما ءشرد پوار نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ہم ریاست میں شیوسینا -بی جے۔پی اتحاد کی حکومت تشکیل دئیے جانے کے بعد ہم ایک ذمہ دار اپوزیشن کا رول ادا کریں گے۔
پوار آج یہاں وائی بی چوان سینٹر میں ایک پریس کانفرنس نڈے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ مہاراشٹرمیں جلد ہی سیاسی بحران کو ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے بی جے پی -شیو سینا اتحاد کو نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ مہاراشٹرمیں جلد از جلد تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت تشکیل دی جائے تاکہ عوام راحت محسوس کریں۔
پوار اور سنجے راوت کی ملاقات پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ ان کی ملاقات راجیہ سبھا کی ریاست میں ہونے الیکشن کی بابت تھی۔اور راوت نے ان۔کے روبرو کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔
شردپوار کا کہنا تھاکہ بی۔جے۔پی اور شیوسینا کا 25 سال پرانا اتحاد ہے اور دونوں کو اختلافات ختم کرکے حکومت تشکیل کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این سی پی نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا من بنالیا ہے ،اور گانگریس -این سی پی کی نشست 100 بھی پار نہیں ہورہی ہیں ،اس لیے حکومت بنانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔اس لیے بی جے پی اور شیوسینا کو جلد ازجلد حکومت تشکیل دینا چاہیے۔