ریاست مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں رہنے کے باوجود کانگریس پارٹی میں تبدیلیوں کے امکانات ہیں۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی کے موجودہ ریاستی صدر بالا صاحب تھورات، شیوسینا اور این سی پی پر اتنا اثر و رسوخ نہیں دکھا سکے ہیں اس لیے ممکن ہے کہ ریاستی صدر کے عہدے پر نانا صاحب پٹولےکو منتخب کیا جائے گا جو کانگریس کے ایک جارح رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، نانا پٹولے اس وقت قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر ہیں۔ وہیں نانا پٹولے کی جگہ اسپیکر کے فرائض سابق وزیراعلی اور کانگریس کے سینیئر رہنما پرتھوی راج چوہان کی تقرری کی جائے گا۔
مہا وکاس اگھاڑی میں کانگریس پارٹی ایک اہم پارٹی کی حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس کے نمائندوں کے پاس بہت سی اہم وزارتیں ہیں جن میں وزارت محصول، وزارت تعلیم اور عوامی کام وغیرہ۔
تاہم پارٹی کے اندر ہی سے شکایات آنے کی وجہ سے اب ایسا لگتا ہے کہ کانگریس میں ہونے والے رد و بدل کاحکومت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
دوسری جانب سینیئر اور جونیئر لیڈران کے آپسی انتشار کو بھی کانگریس ختم کرنے کی غرض سے ہائی کمان کئی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے بالا صاحب تھورات جو اس وقت کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر کے ساتھ وزیر محصول کے عہدے پر بھی فائز ہونے کے ساتھ اسمبلی ہاؤس لیڈر بھی ہیں۔
کانگریس اعلیٰ کمان کے مطابق اگر انہیں ریاستی صدر کے عہدے سے بری کیا گیا ہے تو وہ حکومت میں توجہ اچھی طرح سے مرکوز کرسکیں گے۔ پارٹی رضاکاروں میں جوش و خروش پیدا کرنے کے لیے ریاستی صدر کی حیثیت سے ایک نیا چہرہ سامنے لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
وہیں پارٹی میں زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ نانا پٹولے کانگریس کی صدارت کے لیے بہت ہی موزوں ہیں۔ نانا پٹولے چونکہ ودربھ کے رہنے والے ہیں اور او بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے وہ بی جے پی کو کرارہ جواب دینے کی صلاحت بھی رکھتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ان کا جارح انداز کانگریس پارٹی کو مہاراشٹر میں مزید مضبوط بنائے گا۔
اگر نانا پٹولے ریاستی صدر بن جاتے ہیں تو اسمبلی اسپیکر کے عہدے پر پرتھوی راج چوہان کے نام پر غور کیا جارہا ہے لیکن دوسری جانب خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ راشٹر وادی کانگریس پارٹی ان کے نام پر رضامند ہوگی یا نہیں؟ نیز یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا چوہان خود بھی اس عہدے کے خواہاں ہیں۔
کانگریس میں ہونے والے رد و بدل کو لے کر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ 'مجھے اسمبلی کے اسپیکر بنے ابھی چھ ماہ ہوئے ہیں میں اس منصب کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اگر پارٹی مجھے مستقبل میں کوئی اور ذمہ داری دیتی ہے تو میں اسے خلوص نیت سے نبھانے کی کوشش کروں گا