شردپوار نے کہا کہ 'اقلیتیں بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتیں اور ان کے چاہنے کی وجہ سے مہاراشٹر میں اقتدار کی تبدیلی ہوئی، ان کے اس بیان سے شیوسینا کے لیے مشکلیں پیدا ہوگئی ہیں۔
شردپوار نے اپنے بیان میں یہ کہا تھا کہ 'اقلیتیں ہی یہ طے کرتی ہے کہ کون سی پارٹی اقتدار میں آئے گی یا پھر کسے شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اشوک چوان نے کہا تھا کہ 'شیوسینا کے ساتھ حکومت سازی سے پہلے ہم نے مسلم طبقہ سے مشورہ کیا تھا۔
شردپوار نے پارٹی کارکنان سے کہا کہ 'مہاراشٹر انتخاب میں چونکہ مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا اس لیے بی جے پی اقتدار میں واپس نہیں آ سکی، اقلیتوں نے اسی پارٹی کو ووٹ دیا جو بی جے پی کو شکست دے سکتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اسی وجہ سے ہم نے محکمہ اقلیتی وزارت اپنے پاس رکھا ہے، این سی پی اس بات کی گیارنٹی دیتی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا پورا خیال رکھا جائے گا۔
شردپوار کے اس بیان پر بی جے پی نے این سی پی پر مسلمانوں کی ناز برداری میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
شرد پوار کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اتحاد کی مجبوری کی وجہ سے ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا ہندو توا کے اپنے کور موضوع پر بیک فٹ پر چل رہی ہے جبکہ راج ٹھاکرے کی قیادت والی مہاراشٹر نونرمان سینا بھگوا رنگ میں رنگتی نظر آ رہی ہے۔
شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کی جینتی کے موقع پر راج ٹھاکرے نے پارٹی کا نیا بھگوا جھنڈا لانچ کیا، یہی نہیں ان کے تیور سے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ویر ساورکر اور ہندوتوا جیسے موضوعات کو لے کر بیک فٹ پر گئی شیوسینا کو سخت ٹکر دینے کی تیاری کر رہی ہے۔