سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں کانگریس حکومت جب بر سراقتدار تھی تب ایک مرتبہ چار مسلم وزراء کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔
گزشتہ مرتبہ جب بی جے پی اور شیوسینا کے اتحاد کی حکومت مہاراشٹر میں برسر اقتدار تھی تب بی جے پی اور شیوسینا کے خیموں میں ایک بھی مسلم رکن اسمبلی نہیں تھا یہی وجہ تھی کہ کسی بھی مسلم نمائندے کو وزارت میں جگہ نہیں دی گئی تھی۔
کابینہ میں شمولیت کے لیے کانگریس کے امین پٹیل اور اسلم شیخ میں وزارت کے لیے رسہ کشی تھی۔
مہاراشٹر کی مخلوط حکومت میں مسلم کوٹے سے وزارت کے دو اہم مسلم اراکین اسمبلی کے درمیان دوڑ چل رہی تھی لیکن ممبئی کے مضافات سے تیسری مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے اسلم شیخ نے بازی مار لی اور گنجان مسلم آبادی والے علاقے ممبا دیوی سے تیسری مرتبہ رکن اسمبلی منتخب امین پٹیل کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق کانگریس پارٹی نے طے کیا تھا کہ وہ اسی مسلم رکن اسمبلی کو وزارت دیں گے جو سینیئر ہوگا، حسن اتفاق یہ ہے کہ دونوں مسلم اراکین اسمبلی تیسری مرتبہ ایم ایل اے بنے جب کہ کانگریس کے ایک اور مسلم رکن اسمبلی ذیشان صدیقی پہلی مرتبہ اسمبلی پہنچے ہیں۔
مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے کابینہ کے مسلم وزراء میں نواب ملک، حسن مشرف، اسلم شیخ کابینی وزیر جبکہ عبداستار شیخ وزیر مملکت ہوں گے۔
راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے رہنما نواب ملک کا تعلق یوں تو اترپردیش سے ہے لیکن انہوں نے تعلیم ممبئی سے حاصل کی ایک تاجر گھرانے سے تعلق رکھنے والے نواب ملک راشٹر وادی کانگریس پارٹی میں شامل ہونے سے قبل سماج وادی پارٹی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔
نواب ملک ممبئی کے کرلا علاقے سے پہلی مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور انہیں کابینہ میں شامل کیا گیا، وزیر محنت بنائے جانے کے بعد انہوں نے مزدوروں کے تعلق سے کئی ایک ایسے اقدامات کیے تھے جس پر آج بھی عمل ہو رہا ہے۔
نواب ملک نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان ہیں اور اس مرتبہ ممبئی کے انوشکتی نگر سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ شیوسینا کے ٹکٹ پر مراٹھواڑہ کے سلوڑ حلقہ اسمبلی سے منتخب ہونے والے عبدالستار شیخ اس سے قبل کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی تھے لیکن بعد میں انہوں نے استعفی دے کر شیوسینا میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور شیوسینا کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے پارٹی کے واحد مسلم رکن اسمبلی ہیں۔