ناگپور میں جاری سرمائی اجلاس کے آخری روز وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے اس تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'قرض معافی کا آغاز مارچ مہینے سے کیا شروع ہوگا اور اس اسکیم سے ریاست کے ہر اس کسان کو فائدہ حاصل ہوگا جو قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
وزیراعلی نے جوں ہی کسانوں کا قرض معاف کرنے کا اعلان کیا حزب اختلاف جماعت کے ممبران نعرے بازی کرتے ہوئے کسانوں کے مکمل قرض معافی کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران حزب اختلاف رہنما و سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو کسانوں کے ساتھ دھوکہ کرنے والی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل کسانوں کا مکمل قرض معافی کا وعدہ کیا تھا لیکن صرف دو لاکھ روپے قرض معافی کا اعلان کر کے ان کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
ادھو ٹھاکرے اور مہا وکاس اگھاڑی پر کسانوں کے مسائل سے چشم پوشی کا الزام عائد کرتے ہوئے فڑنویس نے مزید کہا کہ 'وزیراعلی نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ حکومت قرض کے بوجھ تلے دبے کسانوں کے 'سات بارہ' اتارے کو مکمل قرض سے پاک کر دے گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
فڑنویس کے تنقیدی بیانات کے بعد بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کر دیا۔
واضح رہے کہ سرمائی اجلاس کے روز اول سے ہی حزب اختلاف جماعت بی جت پی یہ مطالبہ کررہی تھی کہ کسانوں کا مکمل قرض معاف کیا جائے جبکہ اس تعلق سے بی جے پی نے ایوان اور ایوان کے باہر بھی متعدد مرتبہ احتجاج کیا تھا۔