اس سے قبل سی بی آئی کو ریاست میں عام رضامندی کے ساتھ تفتیش کی اجازت تھی، اب کسی کیس میں تفتیش کے لئے اسے پیشگی اجازت حاصل کرنی ہو گی۔
ریاست نے اپنے اختیارکا استعمال کرکے یہ فیصلہ کیا ہے۔
فلم اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی سی بی آئی کے سپر د کئے جانے کے بعد سے ریاست مہاراشٹر اور مرکز کے مابین سیاسی چپقلش جاری ہوگئی تھی۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے بتایا کہ اب مرکزی تفتیشی بیورو سی بی آئی کو بلا اجازت ریاست میں کسی بھی معاملہ تفتیش کی اجازت نہیں ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ سی بی آئی سے متعلق سیاسی عمل دخل کے شہبات بھی پائے گئے ہیں اس لئے یہ پابندی عائد کی گئی۔
انیل دیشمکھ نے کہا کہ اس سے قبل سابق جج صاحبان نے بھی سی بی آئی کو پنجرے کا طوطی قرار دیاتھا۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ سی بی آئی سیاسی اثر و رسوخ سے متاثر ہے اور سیاسی وجوہات کی بنیاد پر اس کا غلط استعمال کر کے اور سیاسی فائدہ کے لئے اس پر دباؤ ڈالنے کے شبہات بھی عوام میں ہے۔
اتر پردیش میں ٹی آر پی کیس درج ہوا ہے، اس کیس کو بھی سی بی آئی یکجا کر کے ممبئی کیس بھی لے سکتی ہے۔
اس لیے سی بی آئی کو یہاں کام کرنے کے لیے اجازت لینی ہوگی۔
مہاراشٹر پہلی ریاست نہیں ہے جس نے سی بی آئی پر پابندی عائد کی ہے۔
اس سے قبل بھی متعدد کیسز میں سی بی آئی کو زبر دستی کیس دیا گیا ہے۔
سی بی آئی کے خلاف وزارت داخلہ نے حکمنامہ جاری کر کے واضح کیا ہے کہ جب تک ریاست اجازت نہیں ملتی، اس وقت تک سی بی آئی کو انکوائری کی اجازت نہیں ہو گی۔
ریاستی وزیر داخلہ انیل دیشمکھ ممبئی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر پولس نے گینگ وار کا قلع قمع کیا ہے۔
پولس کی کارروائی سے شوٹ آؤٹ بھی بند ہو گئے ہیں اور اس کا سلسلہ کم ہوا ہے ایسی صورتحال میں مہاراشٹر اورممبئی پولس قابل اعتماد فورس ہے۔
اس نے ممبئی حملوں کی بھی انکوائری کی ہے۔
مزید پڑھیں:ممبئی میں مقیم باشندگانِ بہار کی، اہل بہار سے اپیل
اس لئے ہمارا پورا بھروسہ سی بی آئی پر ہے ہم نے یہ سرکلرتنہا نہیں جاری کیا ہے اس سے قبل مغربی بنگال، اندھرا اور سکم سمیت دیگر ریاستوں نے بھی سی بی آئی کے داخلہ پر پابندی عائد کی ہے۔