ETV Bharat / state

Maha Vikas Aghadi Govt: توہین رسالت کے خلاف مظاہرے سے مہا وکاس اگھاڑی حکومت خائف کیوں

author img

By

Published : Jun 15, 2022, 6:34 PM IST

توہین رسالت معاملہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں لیکن مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مظاہرے سے بچیں۔ اس کے لیے حکومت نے یہ ذمہ داری مقامی پولیس تھانوں کو سونپی ہے۔ Maharashtra Government Afraid Of Muslim Protesters

protest muslim
توہین رسالت کے خلاف مظاہرے سے مہا وکاس اگھاڑی حکومت خائف کیوں۔۔۔

مقامی پولیس تھانے کے عملہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر علاقے گلی محلوں سے ایسے 10 افراد کا انتخاب کریں جن سے ممبئی پولیس کے اعلیٰ افسران رابطہ قائم کریں گے۔ ان سے موجودہ صورت حال اور حالات حاضرہ پر بات چیت کریں گے۔ ان دس لوگوں کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ علاقے میں مظاہرے جیسی سرگرمی یا کوئی بھی دوسری سرگرمی جو توہین رسالت معاملہ کے خلاف ہو، اس کی جانکاری دیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مہاراشٹر خاص کر ممبئی میں توہین رسالت کے خلاف مسلمانوں کے ذریعے ایسی کوئی سرگرمی نہیں دیکھنا چاہتی جس سے مذہب کے نام پر مسلمان احتجاج کریں اور کسی بھی حکومت کے خلاف آواز بلند کریں۔

کانگریس کے سابق رکن اسمبلی یوسف ابراہنی کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارا ووٹنگ کا حق چھین لے لیکن ہمارے وہ سارے حقوق ہمیں دے دیں جس کی ہمیں ملک میں آئین نے آزادی اور اجازت دی ہے۔ ابراہنی کا کہنا ہے کہ حکومت اس بات سے خائف ہے کہ کہیں ممبئی یا ریاست مہاراشٹر میں مظاہرے ہوئے تو مسلمان بیدار ہو جائیں گے اور اس کا نقصان مہاوکاس اگھاڈی حکومت کو آنے والے انتخابات میں ہوگا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ مسلم لیڈر شپ کو اس بات کا خطرہ ہے کہ ان پر کہیں ای ڈی کا شکنجہ نہ سخت ہو جائے اس لیے وہ کسی بھی معاملے میں کچھ بھی بولنے سے گریز کرتے ہیں خاص کر مسلم مسائل پر۔ اس کی سب سے بڑی جیتی جاگتی مثال اذان کا معاملے ہے، جب حکومت کے فرمان پر پوری کی پوری مسلم لیڈر شپ خاموش رہی۔ یہاں بھی مسلمانوں نے صبر و تحمل سے کام لیا۔

ابراہنی کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے کسی دوسرے مذاہب کے مذہبی جذبات کو لیکر کبھی ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوں کیونکہ انھیں اس بات کی بخوبی جانکاری ہے کہ ہر مذہب کو یہاں ملک کے آئین نے آزادی دی ہے اس لیے مسلمان کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی جرأت نہیں کرتے تو مسلمانوں کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے یہ اہم سوال ہے۔

سبگدوش اے سی پی اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ جس معاملے میں نوپور شرما کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے، اہم یہ ہے کہ اس کی گرفتاری ہوئی یا نہیں۔ کئی معاملے درج کیے جانے سے کارروائی زیادہ نہیں ہوگی بلکہ ایک معاملے میں ایک گناہ جو ہوا ہے، اسی کی سزا ہے۔ قانون نے یہ سزا مقرر کی ہے اس لیے ایک معاملہ درج کئے جانے کے بعد اس کی گرفتاری لازمی ہے۔ اگر اب تک اس کی گرفتاری نہیں ہوئی تو یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ آخر کیوں نہیں ہوئی۔ اس سے بھی اہم یہ کہ اب اگر نوپور شرما نے گرفتاری سے قبل ضمانت کی عرضی نہیں دی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنی بے فکر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Prophet Remarks Row : پرکاش امبیڈکر نے نوپور شرما کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا

مقامی پولیس تھانے کے عملہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر علاقے گلی محلوں سے ایسے 10 افراد کا انتخاب کریں جن سے ممبئی پولیس کے اعلیٰ افسران رابطہ قائم کریں گے۔ ان سے موجودہ صورت حال اور حالات حاضرہ پر بات چیت کریں گے۔ ان دس لوگوں کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ علاقے میں مظاہرے جیسی سرگرمی یا کوئی بھی دوسری سرگرمی جو توہین رسالت معاملہ کے خلاف ہو، اس کی جانکاری دیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مہاراشٹر خاص کر ممبئی میں توہین رسالت کے خلاف مسلمانوں کے ذریعے ایسی کوئی سرگرمی نہیں دیکھنا چاہتی جس سے مذہب کے نام پر مسلمان احتجاج کریں اور کسی بھی حکومت کے خلاف آواز بلند کریں۔

کانگریس کے سابق رکن اسمبلی یوسف ابراہنی کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارا ووٹنگ کا حق چھین لے لیکن ہمارے وہ سارے حقوق ہمیں دے دیں جس کی ہمیں ملک میں آئین نے آزادی اور اجازت دی ہے۔ ابراہنی کا کہنا ہے کہ حکومت اس بات سے خائف ہے کہ کہیں ممبئی یا ریاست مہاراشٹر میں مظاہرے ہوئے تو مسلمان بیدار ہو جائیں گے اور اس کا نقصان مہاوکاس اگھاڈی حکومت کو آنے والے انتخابات میں ہوگا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ مسلم لیڈر شپ کو اس بات کا خطرہ ہے کہ ان پر کہیں ای ڈی کا شکنجہ نہ سخت ہو جائے اس لیے وہ کسی بھی معاملے میں کچھ بھی بولنے سے گریز کرتے ہیں خاص کر مسلم مسائل پر۔ اس کی سب سے بڑی جیتی جاگتی مثال اذان کا معاملے ہے، جب حکومت کے فرمان پر پوری کی پوری مسلم لیڈر شپ خاموش رہی۔ یہاں بھی مسلمانوں نے صبر و تحمل سے کام لیا۔

ابراہنی کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے کسی دوسرے مذاہب کے مذہبی جذبات کو لیکر کبھی ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوں کیونکہ انھیں اس بات کی بخوبی جانکاری ہے کہ ہر مذہب کو یہاں ملک کے آئین نے آزادی دی ہے اس لیے مسلمان کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی جرأت نہیں کرتے تو مسلمانوں کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے یہ اہم سوال ہے۔

سبگدوش اے سی پی اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ جس معاملے میں نوپور شرما کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے، اہم یہ ہے کہ اس کی گرفتاری ہوئی یا نہیں۔ کئی معاملے درج کیے جانے سے کارروائی زیادہ نہیں ہوگی بلکہ ایک معاملے میں ایک گناہ جو ہوا ہے، اسی کی سزا ہے۔ قانون نے یہ سزا مقرر کی ہے اس لیے ایک معاملہ درج کئے جانے کے بعد اس کی گرفتاری لازمی ہے۔ اگر اب تک اس کی گرفتاری نہیں ہوئی تو یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ آخر کیوں نہیں ہوئی۔ اس سے بھی اہم یہ کہ اب اگر نوپور شرما نے گرفتاری سے قبل ضمانت کی عرضی نہیں دی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنی بے فکر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Prophet Remarks Row : پرکاش امبیڈکر نے نوپور شرما کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.