مہاراشٹر میں حکومت سازی کے لیے جب شیوسینا، کانگریس، این سی پی کے درمیان رسہ کشی جاری تھی تبھی حیرت انگیز طور پر اچانک 23 نومبر کی صبح کو دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلیٰ کا حلف لے لیا تھا اور ان کے ساتھ اجیت پوار نے نائب وزیراعلی کا حلف لیا تھا۔لیکن یہ حکومت صرف 80 گھنٹوں میں اختتام کو پہنچ گئی تھی۔
فڑنویس نے ایک چینل کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اجیت پوار نے خود سے رابطہ کرکے انھیں اس بات کا یقین دلایا تھا کہ این سی پی کے تمام 54 اراکین اسمبلی کی حمایت انھیں حاصل ہوجائے گی۔
فڑنویس نے مزید دعوی کیا ہے کہ' انھوں(اجیت پوار) نے میری چند اراکین اسمبلی سے بات چیت کرائی جو یہ کہہ رہے تھے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔ اجیت پوار نے مجھ سے کہا کہ انھوں نے این سی پی صدر( شرد پوار) سے بھی اس سے متعلق بات چیت کرلی ہے'۔
فڑنویس نے دعویٰ کیا کہ' اجیت پوار نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ این سی پی کانگریس کے ساتھ نہیں جانا چاہتی ہے۔ ریاست میں تین پارٹیوں کے ساتھ حکومت نہیں چلائی جاسکتی اس لیے این سی پی ایک مستحکم حکومت کے قیام کے لیے بی جے پی کا ساتھ چاہتی ہے'۔
حالانکہ بی جے پی رہنما فڑنویس اس بات کو خود بھی قبول کررہے ہیں کہ یہ قدم الٹا پڑگیا اور آئندہ دنوں میں اس تعلق سے مزید باتیں سامنے آئیں گی۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں 24 اکتوبر کو اسمبلی انتخابات کے نتائج ظاہر ہونے کے بعد ریاست کی تمام بڑی پارٹیوں میں حکومت سازی کا ڈرامہ کئی دنوں تک جاری رہا لیکن کانگریس، این سی پی اور شیوسینا میں اتحاد ہوگیا اور اس اتحاد کا نام مہاوکاس اگھاڑی رکھا گیا اور متفقہ طور پر شیوسینا صدر اددھو ٹھاکرےکو ریاست کا وزیراعلی بنایا گیا۔
اددھو ٹھاکرے نے 28 نومبر کو وزیراعلی کے عہدے کی رازداری کا حلف لیا اور فلور ٹیسٹ میں وہ اکثریت سے کامیاب ہوگئے ۔