لوک سبھا انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے حوصلے بلند ہیں جبکہ اس کی حلیف جماعت شیوسینا تذبذب کا شکار ہے۔
لوک سبھا انتخابات میں متحدہ طور پر انتخاب لڑنے والی شیوسینا ۔ بی جے پی میں اسمبلی انتخابات کے لیے باضابطہ طور پر اب تک اتحاد نہیں ہو سکا ہے حالانکہ سیاسی گلیاروں میں ان پارٹیوں کے تعلق سے مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
دوسری طرف کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے درمیان اتحاد تو ہو چکا ہے لیکن لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر یہ قیاس آرائی جاری ہے کہ ریاستی انتخابات کی راہ ان پارٹیوں کے لیے آسان نہیں ہے اور کبھی ریاست میں اقتدار میں رہنے والی پارٹیوں کا وجود خطرے میں نظر آ رہا ہے۔
اس کے علاوہ ایک زمانے میں ریاست کی سیاست میں اپنی موجودگی سے طوفان برپا کر دینے والی مہاراشٹر نونرمان سینا کے امیدوار انتخابات لڑیں گے یا نہیں؟ اس پر سب کی نظر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کے خلاف محاذ کھول دیا تھا اور مودی ۔ شاہ کی جوڑی کی پُر زور مخالفت کی تھی، لوک سبھا انتخابات میں راج کے کارپوریٹ اسٹائل جلسے کو خوب مقبولیت حاصل ہوئی تھی مگر اسمبلی اںتخابات کے تعلق سے پارٹی نے اب تک سسپنس برقرار رکھا ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2014 میں بی جے پی، شیوسینا، کانگریس اور این سی پی نے اپنے اپنے دم پر انتخابات لڑا تھا جس میں بی جے پی نے 122 سیٹوں کے ساتھ شاندار جیت درج کی تھی اور اسے 2009 کے انتخابات کے مقابلے میں 76 سیٹوں کا فائدہ ہوا تھا جبکہ شیوسینا نے 63 سیٹوں پر جیت درج کی اور اسے 18 سیٹوں کا فائدہ ہوا تھا۔
سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں برسراقتدار کانگریس اور این سی پی کو زبردست نقصان ہوا تھا اور کانگریس 82 سے 42 تو این سی پی 62 سے 41 سیٹ پر پہنچ گئی۔ علاوہ ازیں 2009 میں 13 سیٹ پر جیت درج کرنے والی ایم این ایس کو 2014 میں صرف ایک ہی سیٹ پر جیت مل سکی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کر کے سب کو حیران کرنے والی ونچت بہوجن اگھاڑی اور مجلس اتحاد المسلمین کے درمیان اسمبلی انتخابات کے لیے اب تک سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے آج واضح کر دیا ہے کہ اب ان کا اتحاد بہوجن اگھاڑی کے ساتھ ہونا مشکل ہے۔
دوسری طرف سماج وادی پارٹی، کانگریس اتحاد کا حصہ بنے گی یا نہیں، یہ تصویر اب تک واضح نہیں ہے لیکن ان تمام سیاسی صورتحال کے درمیان سب کی نگاہ شیوسینا ۔ بی جے پی پر ہے اور آج ذرائع سے یہ خبر ملی ہے کہ بی جے پی - شیو سینا کے درمیان اتحاد ہو چکا ہے۔ بی جے پی اپنے حلیف جماعتوں کے ساتھ 144 جبکہ شیو سینا 126 سیٹوں پر انتخابات لڑے گی۔