ETV Bharat / state

منسکھ ہرین کا قتل کیوں ہوا؟

مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ کے سربراہ جے جیت سنگھ نے منسکھ ہرین قتل کیس سے متعلق ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کی لیکن اے ٹی ایس اب تک یہ بتانے سے قاصر ہے کہ اس کیس میں اصل ماسٹر مائنڈ کون ہے اور کس نے پورے قتل کی سازش کو انجام دیا تھا؟۔

maharashtra ats chief jai jeet singh briefs media on mansukh hiren death case
منسکھ ہرین قتل سے متعلق اے ٹی ایس چیف کی پریس کانفرنس
author img

By

Published : Mar 24, 2021, 10:42 AM IST

اے ٹی ایس نے جو تفتیش کی ہے، اس سے متعلق جے جیت سنگھ نے بتایا کہ منسکھ ہرین کی پراسرار موت کا کیس 6 مارچ کو ممبرا پولیس اسٹیشن سے اے ٹی ایس نے لیا اور دستاویزات حاصل کرنے کے بعد منسکھ کی بیوہ وملا منسکھ کو بیان کے لیے طلب کیا تھا جس نے 7 مارچ کو کرائم برانچ کے معطل افسر سچن وازے کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر سچن وازے کو بھی طلب کیا گیا۔

سچن وازے نے اس سے صاف انکار کیا اور اس الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کوئی اسکارپیو کار نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی اس کا استعمال کیا۔ ساتھ ہی میرا منسکھ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ اے ٹی ایس کی تفتیش میں سچن وازے نے تمام الزامات کو خارج کر دیا۔

اے ٹی ایس کو معلوم تھا کہ سچن وازے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس کے بعد اے ٹی ایس نے اس کیس کی تفتیش جاری رکھی اور تفتیش میں اے ٹی ایس کے ہاتھ سم کارڈ لگے اور یہ سم کارڈ جرم میں استعمال ہوئے تھے اور ممبئی کے ایک بکی نریش نے گجرات میں کام کرنے والے اپنے ایک شناسا سے سم کارڈ حاصل کیے تھے، اس کے قبضے سے کل 14 سم کارڈ اے ٹی ایس نے حاصل کیے ہیں۔

یہ سم کارڈ نریش نے سچن وازے کے معتمد خاص ونائک شندے کو فراہم کیے تھے۔ ابھی ونائک شندے اور نریش کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شندے کو 2007 لکھن بھیا فرضی انکاونٹر کے معاملے میں سزا ہوئی تھی اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا لیکن 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے وہ پیرول پر تھا، اس وقت اس نے سچن وازے سے رابطہ رکھا۔ اے ٹی ایس نے ملزمین کے گھر سمیت ان کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا اور قتل کے لیے جس کار کا استعمال کیا گیا تھا۔ وہ والوو کار کو گجرات کے دمن سے اے ٹی ایس نے برآمد کیا ہے اور جس سم کارڈ کا استعمال جرم میں کیا گیا تھا۔ اس کی بھی تفتیش کی گئی ہے جو سم کارڈ ملزمین نے موبائل فون میں استعمال کیا تھا اسے بھی ملزمین نے برباد کر دیا ہے جو کار دمن سے برآمد کی گئی ہے اسے ممبئی کے کالینا فارنسک لیباریٹری میں ایف ایس ایل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس معاملہ میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں اے ٹی ایس کے ہاتھ کئی اہم سراغ تفتیش میں لگے ہیں۔ ان سراغ کی مناسبت سے اے ٹی ایس نے یہ کیس حل کر لیا ہے۔

سچن وازے کو منسکھ قتل کیس میں اے ٹی ایس جلد ہی گرفتار کرے گی اور این آئی اے کا ریمانڈ 25 مارچ کو اختتام پذیر ہورہا ہے۔ اس وقت اے ٹی ایس این آئی اے کی خصوصی عدالت میں اس کے ریمانڈ کی درخواست کرے گی اور سچن وازے سے اس کیس میں تفتیش کرے گی۔

جے جیت سنگھ نے کہا کہ اے ٹی ایس نے جدید ٹیکنالوجی اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر اس کیس کو حل کیا ہے لیکن اے ٹی ایس سر براہ نے میڈیا کے سوالات کا جواب نہ دیتے ہوئے پریس کانفرنس کو ختم کر دیا جس کے بعد میڈیا کے کئی سوال کا جواب اب تک نہیں ملا ہے، اے ٹی ایس سربراہ نے بتایا کہ ملزمین نے کئی ٹھکانوں کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ثبوتوں کو بھی تباہ کیا ہے، اس قتل کیس میں ملوث کئی سازش کار اب بھی اے ٹی ایس کی گرفت سے باہر ہے۔

اے ٹی ایس چیف نے دعوی کیا ہے کہ اس کیس میں متعدد افراد گواہ بننے کے خواہاں ہیں۔ انہیں دفعہ 164 کے تحت گواہ بنانے کی تیاری بھی جاری ہے۔ سچن وازے جو اس کیس کا اہم ملزم ہے اس کی تحویل این آئی اے سے حاصل کر نے کے لیے اے ٹی ایس درخواست داخل کرے گی۔ تفتیش میں کافی اہم پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کیس کا ماسٹرمائنڈ کون ہے اس کی بھی ابھی تک تلاش باقی ہے اے ٹی ایس ہر پہلو پر کیس کی جانچ کر رہی ہے ۔

منسکھ ہرین کا قتل کیوں کیا گیا اے ٹی ایس کے ہاتھ کوئی ایسا سراغ نہیں ہے جس سے یہ بات ثابت ہو اس لیے اے ٹی ایس نے اب تک مقصد سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اے ٹی ایس اس معاملہ میں ثبوت جمع کر نے کے بعد ہی کوئی خلاصہ کرے گی یہ دعوی جے جیت سنگھ نے کیا ہے۔

اے ٹی ایس نے جو تفتیش کی ہے، اس سے متعلق جے جیت سنگھ نے بتایا کہ منسکھ ہرین کی پراسرار موت کا کیس 6 مارچ کو ممبرا پولیس اسٹیشن سے اے ٹی ایس نے لیا اور دستاویزات حاصل کرنے کے بعد منسکھ کی بیوہ وملا منسکھ کو بیان کے لیے طلب کیا تھا جس نے 7 مارچ کو کرائم برانچ کے معطل افسر سچن وازے کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر سچن وازے کو بھی طلب کیا گیا۔

سچن وازے نے اس سے صاف انکار کیا اور اس الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کوئی اسکارپیو کار نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی اس کا استعمال کیا۔ ساتھ ہی میرا منسکھ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ اے ٹی ایس کی تفتیش میں سچن وازے نے تمام الزامات کو خارج کر دیا۔

اے ٹی ایس کو معلوم تھا کہ سچن وازے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس کے بعد اے ٹی ایس نے اس کیس کی تفتیش جاری رکھی اور تفتیش میں اے ٹی ایس کے ہاتھ سم کارڈ لگے اور یہ سم کارڈ جرم میں استعمال ہوئے تھے اور ممبئی کے ایک بکی نریش نے گجرات میں کام کرنے والے اپنے ایک شناسا سے سم کارڈ حاصل کیے تھے، اس کے قبضے سے کل 14 سم کارڈ اے ٹی ایس نے حاصل کیے ہیں۔

یہ سم کارڈ نریش نے سچن وازے کے معتمد خاص ونائک شندے کو فراہم کیے تھے۔ ابھی ونائک شندے اور نریش کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شندے کو 2007 لکھن بھیا فرضی انکاونٹر کے معاملے میں سزا ہوئی تھی اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا لیکن 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے وہ پیرول پر تھا، اس وقت اس نے سچن وازے سے رابطہ رکھا۔ اے ٹی ایس نے ملزمین کے گھر سمیت ان کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا اور قتل کے لیے جس کار کا استعمال کیا گیا تھا۔ وہ والوو کار کو گجرات کے دمن سے اے ٹی ایس نے برآمد کیا ہے اور جس سم کارڈ کا استعمال جرم میں کیا گیا تھا۔ اس کی بھی تفتیش کی گئی ہے جو سم کارڈ ملزمین نے موبائل فون میں استعمال کیا تھا اسے بھی ملزمین نے برباد کر دیا ہے جو کار دمن سے برآمد کی گئی ہے اسے ممبئی کے کالینا فارنسک لیباریٹری میں ایف ایس ایل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس معاملہ میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں اے ٹی ایس کے ہاتھ کئی اہم سراغ تفتیش میں لگے ہیں۔ ان سراغ کی مناسبت سے اے ٹی ایس نے یہ کیس حل کر لیا ہے۔

سچن وازے کو منسکھ قتل کیس میں اے ٹی ایس جلد ہی گرفتار کرے گی اور این آئی اے کا ریمانڈ 25 مارچ کو اختتام پذیر ہورہا ہے۔ اس وقت اے ٹی ایس این آئی اے کی خصوصی عدالت میں اس کے ریمانڈ کی درخواست کرے گی اور سچن وازے سے اس کیس میں تفتیش کرے گی۔

جے جیت سنگھ نے کہا کہ اے ٹی ایس نے جدید ٹیکنالوجی اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر اس کیس کو حل کیا ہے لیکن اے ٹی ایس سر براہ نے میڈیا کے سوالات کا جواب نہ دیتے ہوئے پریس کانفرنس کو ختم کر دیا جس کے بعد میڈیا کے کئی سوال کا جواب اب تک نہیں ملا ہے، اے ٹی ایس سربراہ نے بتایا کہ ملزمین نے کئی ٹھکانوں کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ثبوتوں کو بھی تباہ کیا ہے، اس قتل کیس میں ملوث کئی سازش کار اب بھی اے ٹی ایس کی گرفت سے باہر ہے۔

اے ٹی ایس چیف نے دعوی کیا ہے کہ اس کیس میں متعدد افراد گواہ بننے کے خواہاں ہیں۔ انہیں دفعہ 164 کے تحت گواہ بنانے کی تیاری بھی جاری ہے۔ سچن وازے جو اس کیس کا اہم ملزم ہے اس کی تحویل این آئی اے سے حاصل کر نے کے لیے اے ٹی ایس درخواست داخل کرے گی۔ تفتیش میں کافی اہم پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کیس کا ماسٹرمائنڈ کون ہے اس کی بھی ابھی تک تلاش باقی ہے اے ٹی ایس ہر پہلو پر کیس کی جانچ کر رہی ہے ۔

منسکھ ہرین کا قتل کیوں کیا گیا اے ٹی ایس کے ہاتھ کوئی ایسا سراغ نہیں ہے جس سے یہ بات ثابت ہو اس لیے اے ٹی ایس نے اب تک مقصد سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اے ٹی ایس اس معاملہ میں ثبوت جمع کر نے کے بعد ہی کوئی خلاصہ کرے گی یہ دعوی جے جیت سنگھ نے کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.