مشرقی کلیان اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار کی مخالفت میں 28 کارپوریٹرز نے شیوسینا سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے بعد حلقے کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، کلیان مشرق اور مغرب میں اتحادی جماعت کے باغی امیدوار میدان میں ہیں، جس کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہوگئی ہے۔
![برسراقتدار جماعت باغیوں سے پریشان](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/4722450_pic.png)
مغربی کلیان اسمبلی حلقہ سے شیوسینا نے وشوناتھ بھوئیر کو امیدوار بنایا ہے جبکہ بی جے پی کے امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی نریندر پوار کو ٹکٹ نا ملنے پر انہوں نے بغاوت کر دی ہے اور وہ بطور آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔
ریاست میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں لیکن کلیان مشرق اسمبلی حلقہ میں بی جے پی نے گنپت گائیکواڑ کو امیدوار بنایا ہے لیکن ان کی اتحادی جماعت شیوسینا کے باغی رہنما دھننجے بوڑارے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دھننجے کی حمایت میں شیوسینا کے 28 کارپوریٹرز نے استعفیٰ دے کر ان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے، کارپوریٹرز کی مخالفت سے دونوں سیاسی جماعتوں میں زبردست ہلچل مچی ہوئی ہے۔
شیوسینا کارپوریٹرز کے مطابق گنپت گائیکواڑ دس برسوں تک رکن اسمبلی رہتے ہوئے ترقی کا کام کوئی کام نہیں کیا ہے عوام ناراض ہے لیکن پارٹی نے انہیں امیدواری دی ہے جس کی وجہ سے وہ ان کی حمایت نا کر کے شیوسینا کے باغی امیدوار کی حمایت کررہے ہیں اور کلیان ڈومبیولی کے 18، الہاس نگر میونسپل کارپوریشن کے 8 اور دیگر دو کارپوریٹرز نے شیوسینا کے باغی امیدوار کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی سے مستعفی ہوگئے ہے۔
وہیں دوسری جانب بی جے پی۔شیوسینا اتحاد کے امیدوار گنپت گائیکواڑ نے کہا کہ کارپوریٹرز اپنے علاقوں میں ترقی کا کام نہیں کرتے جبکہ میں سبھی علاقوں میں کام کرتا اسی لیے کارپوریٹرز ناراض ہیں۔
اس کے علاوہ بی جے پی اور شیوسینا کے دونوں اسمبلی حلقوں میں باغیوں کی وجہ سے پارٹی کے اعلیٰ رہنما بھی ناراض ہے۔
کارپوریٹرز کے استعفی کو لے کر شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے کوئی بھی فیصلہ لے سکتے ہیں، اس کا اشارہ تھانے ضلع کے نگراں وزیر ایکناتھ شندے نے دیا ہے، جبکہ بی جے پی اپنے باغی رکن اسمبلی کے خلاف کاروائی کرسکتی ہے، لیکن دونوں حلقوں میں ہونے والی بغاوت نے انتخابی مقابلے کو دلچسپ بنادیا ہے۔