مرکزی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کے ذریعہ سچن وازے کی گرفتاری کی وجہ سے ریاست میں سیاسی ماحول اتھل پتھل ہوگئی ہے۔ اپوزیشن بی جے پی نے اس معاملے میں ادھو سرکار کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری جانب مہا وکاس آگھاڑی میں بھی مذکورہ معاملے میں میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
وزیراعلی کی سرکاری رہائش گاہ ورشا پر میں برسر اقتدار مہا وکاس آگھاڑی کے وزرا کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں نائب وزیر اعلی اجیت دادا پوار نے حکومت کے کردار کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ سچن وازے کیس کی وجہ سے مہا وکاس آگھاڑی حکومت مشکل میں ہے لیکن ہمارے اتحادیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
وزیرداخلہ کے استعفیٰ کے جواب میں دادا نے کہا 'یہ فیصلہ کرنا پارٹی کا کام ہے کہ کابینہ میں کس کو رکھنا ہے اور کس کو نہیں رکھنا ہے۔ا س معاملے میں جو ملزم ہیں انہیں سزا ضرور ملے گی۔ مہا وکاس آگھاڑی کا روز اول سے ہی موقف ہے کہ کسی بھی معاملے کی شفافیت سے جانچ ہونی چاہئے۔ قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف انکوائری کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نیز حکومت جنوبی ممبئی کے پوش علاقے سے برآمد ہوئی کار سے متعلق کیس کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کرے گی اور کسی کو بچانے کے لئے کوئی کوششیں نہیں کی جارہی ہیں'۔
سی ایم ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ اس معاملے سے متعلق تمام لوگوں کی تحقیقات کی جائیں گی اور مہا وکاس آگھاڑی حکومت میں شامل تمام فریقوں نے اس کے لئے اپنی رضامندی دے دی ہے۔
اس کے ساتھ پوار نے کہا کہ حکومت میں شامل تمام جماعتیں اتحاد سے کام کر رہی ہیں اور کسی بھی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔ شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس اور کانگریس مل کر کام کر رہے ہیں ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ حکومت کسی کو بچانے کی کوشش نہیں کرنا چاہتی۔