ETV Bharat / state

مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کو لیکر تنازع

Maha Vikas Aghadi Faces Crisis لوک سبھا انتخابات 2024 کے مدنظر مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کی تقسیم کو لیکر تنازع جاری ہے۔ مہا وکاس آگھاڈی کی ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں سیٹ شئینرنگ کو لے کر تبادلہ خیال ہوا لیکن تنازع کے سبب اس سلسلے میں کوئی حمتی فیصلہ نہیں لیا جا سکا ہے۔

مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کو لیکر تنازع
مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کو لیکر تنازع
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 10, 2024, 8:27 PM IST

ممبئی:ممبئی میں سیٹوں کو لے کر مہا وکاس آگھاڈی میں اندرونی جنگ چل رہی ہے۔ریاست کے کئی اہم خطوں میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر کھینچا تانی شروع ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کو لیکر تنازعہ کو لیکر اتحاد انڈیا کی جانب سے فیصلہ لیا جائے گا۔ اس پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہے حالانکہ مہا وکاس آگھاڈی کے لیے لیڈران سیٹوں کے بٹوارے کو لے کر خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔

زیادہ تر لیڈران میڈیا سے بچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان سب کے درمیان سپریہ سلے نے کہا ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر پارٹی کو محض آٹھ سے دس دن درکار ہیں۔ ان آٹھ سے دس دنوں میں کون سی پارٹی کو کتنی سیٹیں الاٹ کی جائیں گی اس کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ جنوبی ممبئی اور شمالی مشرقی ممبئی میں شیو سینا کا قبضہ رہا ہے۔ ان علاقوں میں ہمیشہ سے عوام کا ووٹ شوشینا کی جھولی میں رہا ہے ۔اس لیے آئندہ لوگ سبھا انتخابات میں مہا وکاس آگھاڈی کی ذریعہ سیٹوں کو لیکر خاص کر ان جگہوں پر دشواریاں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ اس طرح کے فیصلوں میں انڈیا اتحاد کے فیصلے کا اہم رول ہے۔

اس لیے ہر پارٹی جو مہا وکاس آگھاڈی میں شمولیت اختیار کر چکی ہے وہ پارٹی اب انتظار کر رہی ہے کہ انڈیا اتحاد کیا فیصلہ کرے گا حالانکہ سپریہ سلے نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر سیٹوں کے بٹوارے کو لے کر کسی بھی طرح کا کوئی تنازعہ ہوتا ہے تو اس کو حل کرنے کے لیے شرد پوار کافی ہیں۔

سلے کے مطابق وہ اس طرح کے تنازعہ کو باسانی حل کر لیں گے کیونکہ وہ بہت ہی سوچ سمجھ کر ٹھنڈے دماغ سے بات کرتے ہیں۔ ان کی باتیں مہا وکاس آگھاڈی کے لیے بہت ہی اہمیت رکھتی ہے۔ سپریا سلے نے یہ بھی کہا ہے کہ خاندانی جھگڑے ہوں یا پارٹی کے جھگڑے ہوں ہر معاملے میں پوری ذمہ داری سے شرد پوار ایک اہم رول ادا کرتے چلے آئے ہیں۔ ان سب کے لیے محض کچھ ہی دن درکار ہے جب سیٹوں کا الاٹمنٹ بہتر طریقے سے کر دیا جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ جنوبی ممبئی سے شیوسینا پارٹی سے رکن پارلیمنٹ اروندساونت ہیں جبکہ بی جے پی کے منوج کوٹک شمالی مشرقی ممبئی سے ہیں جنوبی ممبئی لوگ سب حلقے میں ٹھاکرے گروپ پر کانگرس کے درمیان تناؤ ہے۔ تینوں پارٹیاں شمالی ممبئی پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ اس لیے انڈیا اتحاد اب کس کے حق میں فیصلہ کرتا ہے ۔یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی ایسے حالات میں شیوشینا کو اروند ساونت کی سیٹ جو کہ جنوبی ممبئی سے ہے اسے برقرار رکھنے میں ممکن ہے کہ کوئی دقتیں پیش آئے کیونکہ کانگرس کا لیڈر ملند دیورا نے اس سیٹ پر دعوی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلقیس بانو معاملہ میں مہاراشٹرا حکومت کو شردپوار کی نصیحت

گزشتہ انتخابات کے دوران ہی دیورا کو اروند ساونت نہیں شکست دی تھی۔ اس وقت مہا وکاس آگھاڈی کی تشکیل نہیں ہوئی تھی اس وقت کی شوشینا بی جے پی کے ساتھ تھی۔اب تک کی جانکاری میں یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ شیوسینا اور کانگریس کا 3 سیٹوں پہ معاملہ پھنس بھی سکتا ہے ملند دیورا کو باندرہ علاقے سے بھی امیدواروی مل سکتی ہے۔

ممبئی:ممبئی میں سیٹوں کو لے کر مہا وکاس آگھاڈی میں اندرونی جنگ چل رہی ہے۔ریاست کے کئی اہم خطوں میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر کھینچا تانی شروع ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں مہا وکاس آگھاڈی میں سیٹوں کو لیکر تنازعہ کو لیکر اتحاد انڈیا کی جانب سے فیصلہ لیا جائے گا۔ اس پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہے حالانکہ مہا وکاس آگھاڈی کے لیے لیڈران سیٹوں کے بٹوارے کو لے کر خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔

زیادہ تر لیڈران میڈیا سے بچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان سب کے درمیان سپریہ سلے نے کہا ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر پارٹی کو محض آٹھ سے دس دن درکار ہیں۔ ان آٹھ سے دس دنوں میں کون سی پارٹی کو کتنی سیٹیں الاٹ کی جائیں گی اس کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ جنوبی ممبئی اور شمالی مشرقی ممبئی میں شیو سینا کا قبضہ رہا ہے۔ ان علاقوں میں ہمیشہ سے عوام کا ووٹ شوشینا کی جھولی میں رہا ہے ۔اس لیے آئندہ لوگ سبھا انتخابات میں مہا وکاس آگھاڈی کی ذریعہ سیٹوں کو لیکر خاص کر ان جگہوں پر دشواریاں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ اس طرح کے فیصلوں میں انڈیا اتحاد کے فیصلے کا اہم رول ہے۔

اس لیے ہر پارٹی جو مہا وکاس آگھاڈی میں شمولیت اختیار کر چکی ہے وہ پارٹی اب انتظار کر رہی ہے کہ انڈیا اتحاد کیا فیصلہ کرے گا حالانکہ سپریہ سلے نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر سیٹوں کے بٹوارے کو لے کر کسی بھی طرح کا کوئی تنازعہ ہوتا ہے تو اس کو حل کرنے کے لیے شرد پوار کافی ہیں۔

سلے کے مطابق وہ اس طرح کے تنازعہ کو باسانی حل کر لیں گے کیونکہ وہ بہت ہی سوچ سمجھ کر ٹھنڈے دماغ سے بات کرتے ہیں۔ ان کی باتیں مہا وکاس آگھاڈی کے لیے بہت ہی اہمیت رکھتی ہے۔ سپریا سلے نے یہ بھی کہا ہے کہ خاندانی جھگڑے ہوں یا پارٹی کے جھگڑے ہوں ہر معاملے میں پوری ذمہ داری سے شرد پوار ایک اہم رول ادا کرتے چلے آئے ہیں۔ ان سب کے لیے محض کچھ ہی دن درکار ہے جب سیٹوں کا الاٹمنٹ بہتر طریقے سے کر دیا جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ جنوبی ممبئی سے شیوسینا پارٹی سے رکن پارلیمنٹ اروندساونت ہیں جبکہ بی جے پی کے منوج کوٹک شمالی مشرقی ممبئی سے ہیں جنوبی ممبئی لوگ سب حلقے میں ٹھاکرے گروپ پر کانگرس کے درمیان تناؤ ہے۔ تینوں پارٹیاں شمالی ممبئی پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ اس لیے انڈیا اتحاد اب کس کے حق میں فیصلہ کرتا ہے ۔یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی ایسے حالات میں شیوشینا کو اروند ساونت کی سیٹ جو کہ جنوبی ممبئی سے ہے اسے برقرار رکھنے میں ممکن ہے کہ کوئی دقتیں پیش آئے کیونکہ کانگرس کا لیڈر ملند دیورا نے اس سیٹ پر دعوی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلقیس بانو معاملہ میں مہاراشٹرا حکومت کو شردپوار کی نصیحت

گزشتہ انتخابات کے دوران ہی دیورا کو اروند ساونت نہیں شکست دی تھی۔ اس وقت مہا وکاس آگھاڈی کی تشکیل نہیں ہوئی تھی اس وقت کی شوشینا بی جے پی کے ساتھ تھی۔اب تک کی جانکاری میں یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ شیوسینا اور کانگریس کا 3 سیٹوں پہ معاملہ پھنس بھی سکتا ہے ملند دیورا کو باندرہ علاقے سے بھی امیدواروی مل سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.