جبکہ 2019-20 میں کل محصول خرچ 3لاکھ 34 ہزار 933 کروڑ 6 لاکھ روپئے ہوگا،اورکسانوں کے لیے سوغات دی کا اعلان کیا گیا ہے۔
سدھیر منگٹی وار نے اس بجٹ میں کسی طرح کی نئی اسکیم کو متعارف نہیں کروایا ،البتہ بجٹ میں 100 کروڑ روپئے اقلیتوں کے مختص کیے گئے ہیں جوکہ ”سب کا ساتھ ،سب کا وکاس “ کے نعرہ کے برخلاف ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی کے انتخابات آئندہ ستمبر ۔اکتوبر میں منعقد ہوں گے ،اس لیے بجٹ میں شہریوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں عائد کیا گیا ہے اور الیکشن کو ذہن میں رکھ کر پیش کیا گیا ہے ۔
اقلیتوں کے لیے بجٹ میں سوکروڑمختص کیے جانے پراپنے ردعمل میں ایوان میں ڈپٹی لیڈر اور سنیئرکانگریسی ایم ایل اے عارف نسیم خان نے کہا کہ بجٹ میں اسے پیش کیے جانے کے بعد محکمہ مالیات میں اس کی منظوری کو دومہینے لگ جائیں گے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن کا اعلان ہوجانے سے انتخابا ضابطہ نافذ ہوجائے گا ،جس کے پیش نظر عمل ناممکن ہے اور 100 کروڑ میں اضافہ کا بھی انہوںنے مطالبہ کیاہے۔
اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے منگٹی وار نے کہا کہ اقلیتوں خواتین و اطفال اور نوجوانوں کو روزگار کےلئے100 کروڑ روپئے فراہم کئے جائیں گے ، اس کے علاوہ نکسل واد سے متاثر علاقوں میں روزگار کے فروغ کےلئے 500 کروڑ روپئے کا تخمینہ ہے جس میں 150 کروڑ کا اضافی بجٹ رکھا گیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبا کو ہنر مندی سے وابستہ کر نے کےلئے ”کوشل وکاس یوجنا“ سے وابستہ کیا جائے گا۔جبکہ دھنگر سماج کو 1000 ہزار کروڑ روپئے مختلف اسکیمات کے تحت فراہم کئے گئے ہیں۔ معذوروں کےلئے گھر فراہمی میں 100 کروڑ روپئے فراہم دیئے جائیں گے جبکہ لوک شاہی انا بھاﺅ ساٹھے جن شتابدی یوجنا پر 100 کروڑ روپئے اور سنجے گاندھی نیرا دھار یوجنا کے تحت استفادہ کر نے والوںکی امدادکو 600 سے 900 روپیہ فی ماہانہ کر دیا گیا ہے، بیوہ راحت اسکیم کےلئے اب 1200 روپیہ ماہانہ فراہم کیے جائیں ۔ اس بجٹ میں شہریوں پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے ۔