گزشتہ 2 برس سے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب ملک کے صنعتی دارالحکومت ممبئی میں ماہ مقدس رمضان المبارک میں چندے پر آنے والے افراد ممبئی آنے سے قاصر رہے۔ رواں برس حکومت نے جیسے ہی پابندیاں ختم کیں تو اس بار دوسری ریاستوں کے سفراء ممبئی کا رخ کر رہے ہیں۔ ایسے میں مخیر حضرات اپنے زکوٰۃ ، صدقات اور عطیات ان اداروں کے ذمہ داروں کو دے رہے ہیں جہاں ان کی اس رقم کا صحیح استعمال ہو سکے۔ Jamiat Ulema Certifies for Zakat Taker in Mumbai
عبداللہ بیکری اور مٹھائی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ دو برس مکمل لاک ڈاؤن ہونے کے سبب 25 فیصد جو رقم تھی اس رقم کو انہوں نے مقامی ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جب کہ اس بار جو لوگ آئے ان میں سے کئی ذمہ داروں نے اس بات کا حوالہ دیا کہ وہ لاک ڈاؤن کے سبب ممبئی نہیں آسکے، ایسے میں انھیں دوگنی رقم دی گئی تاکہ اس رقم سے مدارس اور اداورں کی ضرورت پوری کی جاسکے۔
بیشتر افراد زکوٰۃ خیرات صدقات عطیات کی جو رقم دیتے ہیں وہ نقد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں جہاں نیٹ بینکنگ اور دوسرے ذرائع سے رقم منتقل کی جاتی ہے لیکن زکٰوۃ خیرات صدقات عطیات کے معاملے میں لوگ آج بھی نیٹ بینکنگ اور ان لائن سے کوسوں دور ہیں۔ ممبئی میں چندے پر آنے والے سفرا کے لئے سب سے اہم ہے کہ وہ زکوٰۃ خیرات صدقات عطیات ان رقوم کو حاصل کرنے کے لئے صرف اپنے ادارے کی تصدیق یا اپنی ریاست کی تصدیق کی بنیاد پر یہ رقم نہیں حاصل کر سکتے ہیں، اس کے لیے ممبئی کے مومن نگر میں واقع جمعیت علما کے دفتر کی تصدیق ضروری ہے۔ ان کی تصدیق کے بعد ہی اس ادارے کو مخیر حضرات زکوٰۃ خیرات صدقات عطیات کی رقم فراہم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ramadan 2022: زکوٰۃ نکالنے سے مال پاک ہو جاتا ہے، پروفیسر سعود عالم قاسمی
یہ ادارے جن کی تصدیق کرتے ہیں ان کے پاس ان کی پوری جانکاری ہوتی ہے وہ ان اداروں کا اپنی طرز پر تفتیش کر لیتے ہیں اور جب وہ مطمئن ہوتے ہیں تو اس کے بعد ہی انھیں تصدیق نامہ جاری کرتے ہیں۔ مختلف مقامات پر دھوکہ دہی کی وارداتوں سے بچنے کے لئے اور زکوٰۃ، خیرات، صدقات اور عطیات کی رقم صحیح اداروں میں جائے، اس کے لئے وہ پرانی رسید پر اپنے خصوصی اسٹیکر چسپاں کر دیتے ہیں، اس سے ان کی شناخت محفوظ رہتی ہے۔ اگلے برس کوئی بھی سفیر اس اسٹیکر کے بنیاد پر ہی وہ رقم حاصل کر سکتا ہے۔