ریاست مہاراشٹر میں ممبئی کے مسافر خانہ بازار میں کپڑوں سے لیکر چپل تک ہر چھوٹی بڑی چیز دستیاب ہوتی ہے۔ متوسط طبقے کی ہول سیل اور ریٹیل کی سب سے بڑی تجارت یہیں ہوتی ہے۔
روزانہ لاکھوں کروڑوں کا ٹرن اوور ہوتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ یہاں عام دنوں میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں تھی لیکن اب خاموشی طاری ہے۔
مسافر خانہ بازار میں عمران انصاری گذشتہ بيس برسوں سے چپل کی تجارت کرتے آ رہے ہیں۔ عمران کہتے ہیں کہ رمضان کے مقدس مہینوں میں چپل کی خریداری بڑے پیمانے پر ہوتی تھی لیکن پچھلے 2 مہینے سے حالات بڑے نازک ہیں، تاجروں کے لئے مشکل گھڑی ہے۔
عمران کہتے ہیں کہ اب یہ پریشانی دور ہونی چاہیے۔ حکومت کو اب دوکانوں کو کھولنے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ کاروباریوں کو راحت مل سکے۔
کئی تاجر ایسے بھی ہیں جو حکومت کی سختی سے سخت ناراض ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جہاں حکومت کے مفاد کی بات ہوتی ہے وہ بند نہیں لیکن جہاں تاجر طبقہ ہے، وہاں سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کی تاجروں کے لیے کوئی راستہ نکالے تاکہ دوکان بند ہونے کے سبب اُنہیں جن دقتوں کہ سامنا کرنا پڑتا ہے اس سے راحت ملے۔
واضح رہے کہ اس علاقے میں یعنی مسافر خانہ بازار میں سڑکوں پر ہی دوکانیں ہیں۔ وہاں رمضان کے مقدس مہینے کی بازار میں ہر برس دس ہزار کروڑ کا ٹرن اوور ہے۔ مسافر خانہ ایک زمانے میں حجاج کی آمد کا مرکز تھا۔ یہیں سے حجاج مکہ معظمہ کا سفر کرتے تھے۔ اسلئے یہاں بازار کا وجود عمل میں آیا۔ رفتہ رفته چھوٹی بازار کا شمار بھارت کی بڑی بازاروں میں ہونے لگا لیکن لاک ڈاؤن کے سبب اس بازار اور تاجروں کا وجود خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔