ETV Bharat / state

مالیگاؤں کا زمینی قلعہ کہیں تاریخ کے صفحات میں گم نہ ہوجائے

تاج محل، چار مینار، انڈیا گیٹ، لال قلعہ، قطب مینار اور بھی فن تعمیرات کے نمونے ملک کے ہر حصے میں ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں بھی بہت سارے تاریخی مقامات ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ نے انہیں نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دیا ہے۔

image
image
author img

By

Published : Jan 6, 2021, 2:16 PM IST

Updated : Aug 10, 2022, 2:26 PM IST

ریاست مہاراشٹر کا شہر مالیگاؤں یوں تو بنکروں اور مزدوروں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن وہیں دوسری جانب یہ شہر گنگا جمنی تہذیب کی مثال اور تاریخی شناخت بھی رکھتا ہے۔

مالیگاؤں میں واقع زمینی قلعہ راجا ناروشکر کی سب سے اہم تعمیر میں سے ایک ہے، مہاراشٹر کے زمینی قلعوں میں اس کی خاص اہمیت ہے۔ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس کی تعمیر کے اصول دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شہر کی علمی شخصیت "ڈاکٹر الیاس صدیقی" سے خاص بات چیت کی۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی نے بتایا کہ کسی بھی شہر کی تاریخی شناخت پرانی عمارتوں سے ہوتی ہے جس سے شہر کی تہذیب، زبان، علاقائیت، رہن سہن اور بھی بہت ساری چیزوں کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔

جیسے تاج محل، چار مینار، انڈیا گیٹ، لال قلعہ، قطب مینار اور بھی فن تعمیرات کے نمونے ملک کے ہر حصے میں ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں بھی بہت سارے تاریخی مقامات ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ نے انھیں نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دیا ہے۔

مزید ان مقامات کو سیاحت کے لیے کھول دیا گیا ہے جس سے حکومت کو آمدنی ہوتی ہے، چند جگہوں کی از سر نو تعمیر کی گئی اور کچھ کی تزئین کاری کے زریعے محفوظ کر لیا گیا۔

موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مالیگاؤں کا زمینی قلعہ بھی ایک تاریخی عمارت اور آثار قدیمہ کی نشانی بھی ہے۔ اس خوبصورت زمینی قلعہ کے ساتھ کئی دہائیوں سے تعصب ہو رہا ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کو توجہ دلانے کے باوجود قلعہ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، مالیگاؤں کارپوریشن بھی قلعہ کی جانب توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ ہو رہا ہے اور ایک جانب قلعہ دھیرے دھیرے زمین دوز ہو رہا ہے۔

دوسری جانب قلعہ میں غیر قانونی تعمیرات پروان چڑھ رہی ہیں۔ تقریباً سنہ 1950ء میں مالیگاؤں ایجوکیشنل سوسائٹی کو مرکزی حکومت نے قلعہ کے اندرونی حصہ جو میدان کی شکل میں تھا اسے ایک معاہدے کے ذریعے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اطلاع کے مطابق نیا معاہدہ قرار پانے کے بعد اسکول انتظامیہ نے قلعہ میں تعمیری کاموں کا سلسلہ شروع کردیا اور جہاں رنگ محل ہوا کرتا تھا اس جگہ کو کلاس روم میں تبدیل کردیا۔ اور وہ جہاں گولہ باورد، اناج وغیرہ ذخیرہ کیا جاتا تھا اس جگہ پر آج بیت الخلا بنا دی گئی ہے۔

الیاس صدیقی نے کہا کہ قلعہ کی بقاء اور اصل شناخت تب ہی ممکن ہے جب مہاراشٹر حکومت مالیگاؤں ایجوکیشنل سوسائٹی کو شہر کے کسی دوسرے علاقے میں جگہ دے کر اسکول کسی دوسری جگہ منتقل کرے۔

قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ کو ہٹاکر خندقوں کی صفائی کرکے جہاز رانی ایک بہترین سیر و تفریح و سیاحت اور آمدنی کا زریعہ بنایا جائے اور یہ تاریخی قلعہ جو ہندو مسلم یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ انگریزوں کے خلاف بہادری کی کہانیاں پیش کررہا ہے اسے دنیا کے سامنے نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دے کر پیش کیا جائے۔

انھوں نے شہر کے تمام سیاسی لیڈران سے مطالبہ کیا کہ روڈ اور گٹر کے مسائل سے اوپر اٹھ کر متحدہ طور پر اس زمینی قلعہ کی بقأ اور شناخت کے لیے مہاراشٹر حکومت اور محکمۂ آثار قدیمہ سے تزئین کا مطالبہ کیا جائے۔

ریاست مہاراشٹر کا شہر مالیگاؤں یوں تو بنکروں اور مزدوروں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن وہیں دوسری جانب یہ شہر گنگا جمنی تہذیب کی مثال اور تاریخی شناخت بھی رکھتا ہے۔

مالیگاؤں میں واقع زمینی قلعہ راجا ناروشکر کی سب سے اہم تعمیر میں سے ایک ہے، مہاراشٹر کے زمینی قلعوں میں اس کی خاص اہمیت ہے۔ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس کی تعمیر کے اصول دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شہر کی علمی شخصیت "ڈاکٹر الیاس صدیقی" سے خاص بات چیت کی۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی نے بتایا کہ کسی بھی شہر کی تاریخی شناخت پرانی عمارتوں سے ہوتی ہے جس سے شہر کی تہذیب، زبان، علاقائیت، رہن سہن اور بھی بہت ساری چیزوں کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔

جیسے تاج محل، چار مینار، انڈیا گیٹ، لال قلعہ، قطب مینار اور بھی فن تعمیرات کے نمونے ملک کے ہر حصے میں ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں بھی بہت سارے تاریخی مقامات ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ نے انھیں نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دیا ہے۔

مزید ان مقامات کو سیاحت کے لیے کھول دیا گیا ہے جس سے حکومت کو آمدنی ہوتی ہے، چند جگہوں کی از سر نو تعمیر کی گئی اور کچھ کی تزئین کاری کے زریعے محفوظ کر لیا گیا۔

موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مالیگاؤں کا زمینی قلعہ بھی ایک تاریخی عمارت اور آثار قدیمہ کی نشانی بھی ہے۔ اس خوبصورت زمینی قلعہ کے ساتھ کئی دہائیوں سے تعصب ہو رہا ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کو توجہ دلانے کے باوجود قلعہ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، مالیگاؤں کارپوریشن بھی قلعہ کی جانب توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ ہو رہا ہے اور ایک جانب قلعہ دھیرے دھیرے زمین دوز ہو رہا ہے۔

دوسری جانب قلعہ میں غیر قانونی تعمیرات پروان چڑھ رہی ہیں۔ تقریباً سنہ 1950ء میں مالیگاؤں ایجوکیشنل سوسائٹی کو مرکزی حکومت نے قلعہ کے اندرونی حصہ جو میدان کی شکل میں تھا اسے ایک معاہدے کے ذریعے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اطلاع کے مطابق نیا معاہدہ قرار پانے کے بعد اسکول انتظامیہ نے قلعہ میں تعمیری کاموں کا سلسلہ شروع کردیا اور جہاں رنگ محل ہوا کرتا تھا اس جگہ کو کلاس روم میں تبدیل کردیا۔ اور وہ جہاں گولہ باورد، اناج وغیرہ ذخیرہ کیا جاتا تھا اس جگہ پر آج بیت الخلا بنا دی گئی ہے۔

الیاس صدیقی نے کہا کہ قلعہ کی بقاء اور اصل شناخت تب ہی ممکن ہے جب مہاراشٹر حکومت مالیگاؤں ایجوکیشنل سوسائٹی کو شہر کے کسی دوسرے علاقے میں جگہ دے کر اسکول کسی دوسری جگہ منتقل کرے۔

قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ کو ہٹاکر خندقوں کی صفائی کرکے جہاز رانی ایک بہترین سیر و تفریح و سیاحت اور آمدنی کا زریعہ بنایا جائے اور یہ تاریخی قلعہ جو ہندو مسلم یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ انگریزوں کے خلاف بہادری کی کہانیاں پیش کررہا ہے اسے دنیا کے سامنے نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دے کر پیش کیا جائے۔

انھوں نے شہر کے تمام سیاسی لیڈران سے مطالبہ کیا کہ روڈ اور گٹر کے مسائل سے اوپر اٹھ کر متحدہ طور پر اس زمینی قلعہ کی بقأ اور شناخت کے لیے مہاراشٹر حکومت اور محکمۂ آثار قدیمہ سے تزئین کا مطالبہ کیا جائے۔

Last Updated : Aug 10, 2022, 2:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.