ETV Bharat / state

ممبئی فساد کی آزادانہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے

مظلوموں کی آواز اٹھانے والے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ہوسبیٹ سریش کا گزشتہ شب انتقال ہوگیا۔ جسٹس سریش کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہا جاتا تھا۔

مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے
مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے
author img

By

Published : Jun 12, 2020, 10:53 PM IST

ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ہوسبیٹ سریش کا گزشتہ شب انتقال ہوگیا۔ وہ 91 سال کے تھے۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں ہونے والے دونوں دور کے فرقہ وارانہ فسادات کی ایک آزاد پینل نے بھی تحقیقات کی جس کے سربراہ ایچ سریش تھے۔ وہ، سری کرشنا کمیشن کی کارروائی میں بھی پیش پیش رہے، ہمیشہ مظلوموں کے لیے آواز اٹھاتے رہے ۔

جسٹس ہوسبیٹ سریش کرناٹک میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم اور وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ابتدا میں ممبئی سٹی سول کورٹ میں پریکٹس کی، یہاں تک کہ وہ گورنمنٹ لاء کالج میں پارٹ ٹائم پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ بالآخر انہوں نے سول عدالت سے بحیثیت جج استعفیٰ دے دیا اور ممبئی ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنا شروع کردیا۔ وہ 1991 میں ریٹائر ہوئے تھے لیکن انسانی حقوق کے لیے کمربستہ رہے۔ جسٹس سریش کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہا جاتا تھا۔

ممبئی کے خونریز فسادات کی انکوائری کمیشن کی سست رفتاری کے مدنظر ایک آزاد پینل کے تحت تحقیقات کا حصہ رہے ، جس نے حکومت، انتظامیہ، پولیس اور دائیں بازو کی سیاسی پارٹیوں اور تنظمیوں کو فسادات کے لیے مورد الزام ٹھہرایا تھا ، بعد میں جسٹس سری کرشنا نے بھی آزادانہ تحقیقات کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور اسے شامل کیا گیا۔

مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے
مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے

جسٹس سریش نے 2002 میں گجرات فسادات، خوراک کا حق اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق معاملات، جج کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد اٹھائے اور ان مقدمات کی پیروی کی تھی۔

سریش گجرات فسادات حقائق تلاش کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا نے ٹیم کو ریکارڈ پر آگاہ کیا تھا اور پولیس سے کہا گیا تھا کہ وہ فسادیوں کو روکیں جس کے بعد پانڈیا 2003 میں قتل کر دیے گئے۔

جسٹس سریش بھارت میں عدالتی نظام کے ایک ناقد بھی تھے۔ انہوں نے 2015 میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ "2002 کی نسل کشی کے معاملے میں کوئی انصاف نہیں ملا ہے۔"

انہوں نے سکھ برادری کے خلاف "1984 کی نسل کشی" کے بارے میں بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ “اس ملک میں یہ مسئلہ ہے۔ انصاف عام طور پر فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات میں تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے۔

جسٹس سریش نے یہ بھی کہا تھا کہ تامل ناڈو کی سابق وزیر اعلی جے للیتا کو غیر متناسب اثاثوں کے معاملے میں غلط طور پر بری کردیا گیا تھا۔ وکلاء کلیکٹو نے ان کی موت پر سوگ کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ، تعزیتی پیغام میں گروپ نے کہا ، "وہ ایک عزیز دوست ، کامریڈ اور رہنما تھے۔

انہوں نے کہا کہ انھیں ہمیشہ ایک مضبوط وکیل اور انسانی حقوق کے محافظ اور ہم سب کے لئے رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ہم انہیں بہت یاد کریں گے۔

خاتون صحافی ریحانہ بستی والا نے ان کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سریش انسانی حقوق کے لیے ایک جذبہ رکھتے تھے ،اپنے اصول وزبان پر قائم رہنے والے ایک بے خوف اور سیکولر انسان تھے ،جو حق بات کہنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور ارباب اقتدار کے سامنے سینہ سپررہے۔ معاشرے میں ان کی کمی محسوس کی جائے گی۔

صحافی اور ممبئی کانگریس کے ترجمان نظام الدین رائین نے کہا کہ جسٹس سریش کے یوں چلے جانے سے دکھ ہوا ہے ،ممبئی میں فرقہ پرستی کے خلاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وہ پیش پیش رہے، ہمیشہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے اور بلا خوف و خطر سرگرم رہے۔

اس موقع پر سماجی کارکن اور ماہر تعلیم محمد عبدالقادر نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے ساتھ ہی وہ اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں میں کافی مقبول تھے۔حق کے لیے اور ظالم کے خلاف آواز بلند کی ۔

ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ہوسبیٹ سریش کا گزشتہ شب انتقال ہوگیا۔ وہ 91 سال کے تھے۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں ہونے والے دونوں دور کے فرقہ وارانہ فسادات کی ایک آزاد پینل نے بھی تحقیقات کی جس کے سربراہ ایچ سریش تھے۔ وہ، سری کرشنا کمیشن کی کارروائی میں بھی پیش پیش رہے، ہمیشہ مظلوموں کے لیے آواز اٹھاتے رہے ۔

جسٹس ہوسبیٹ سریش کرناٹک میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم اور وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ابتدا میں ممبئی سٹی سول کورٹ میں پریکٹس کی، یہاں تک کہ وہ گورنمنٹ لاء کالج میں پارٹ ٹائم پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ بالآخر انہوں نے سول عدالت سے بحیثیت جج استعفیٰ دے دیا اور ممبئی ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنا شروع کردیا۔ وہ 1991 میں ریٹائر ہوئے تھے لیکن انسانی حقوق کے لیے کمربستہ رہے۔ جسٹس سریش کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہا جاتا تھا۔

ممبئی کے خونریز فسادات کی انکوائری کمیشن کی سست رفتاری کے مدنظر ایک آزاد پینل کے تحت تحقیقات کا حصہ رہے ، جس نے حکومت، انتظامیہ، پولیس اور دائیں بازو کی سیاسی پارٹیوں اور تنظمیوں کو فسادات کے لیے مورد الزام ٹھہرایا تھا ، بعد میں جسٹس سری کرشنا نے بھی آزادانہ تحقیقات کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور اسے شامل کیا گیا۔

مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے
مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادنہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے

جسٹس سریش نے 2002 میں گجرات فسادات، خوراک کا حق اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق معاملات، جج کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد اٹھائے اور ان مقدمات کی پیروی کی تھی۔

سریش گجرات فسادات حقائق تلاش کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا نے ٹیم کو ریکارڈ پر آگاہ کیا تھا اور پولیس سے کہا گیا تھا کہ وہ فسادیوں کو روکیں جس کے بعد پانڈیا 2003 میں قتل کر دیے گئے۔

جسٹس سریش بھارت میں عدالتی نظام کے ایک ناقد بھی تھے۔ انہوں نے 2015 میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ "2002 کی نسل کشی کے معاملے میں کوئی انصاف نہیں ملا ہے۔"

انہوں نے سکھ برادری کے خلاف "1984 کی نسل کشی" کے بارے میں بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ “اس ملک میں یہ مسئلہ ہے۔ انصاف عام طور پر فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات میں تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے۔

جسٹس سریش نے یہ بھی کہا تھا کہ تامل ناڈو کی سابق وزیر اعلی جے للیتا کو غیر متناسب اثاثوں کے معاملے میں غلط طور پر بری کردیا گیا تھا۔ وکلاء کلیکٹو نے ان کی موت پر سوگ کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ، تعزیتی پیغام میں گروپ نے کہا ، "وہ ایک عزیز دوست ، کامریڈ اور رہنما تھے۔

انہوں نے کہا کہ انھیں ہمیشہ ایک مضبوط وکیل اور انسانی حقوق کے محافظ اور ہم سب کے لئے رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ہم انہیں بہت یاد کریں گے۔

خاتون صحافی ریحانہ بستی والا نے ان کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سریش انسانی حقوق کے لیے ایک جذبہ رکھتے تھے ،اپنے اصول وزبان پر قائم رہنے والے ایک بے خوف اور سیکولر انسان تھے ،جو حق بات کہنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور ارباب اقتدار کے سامنے سینہ سپررہے۔ معاشرے میں ان کی کمی محسوس کی جائے گی۔

صحافی اور ممبئی کانگریس کے ترجمان نظام الدین رائین نے کہا کہ جسٹس سریش کے یوں چلے جانے سے دکھ ہوا ہے ،ممبئی میں فرقہ پرستی کے خلاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وہ پیش پیش رہے، ہمیشہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے اور بلا خوف و خطر سرگرم رہے۔

اس موقع پر سماجی کارکن اور ماہر تعلیم محمد عبدالقادر نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے ساتھ ہی وہ اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں میں کافی مقبول تھے۔حق کے لیے اور ظالم کے خلاف آواز بلند کی ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.