عیدالفطر کی خوشیاں شیرخورمے کے بغیرادھوری کہلاتی ہے، تاہم بڑھتی مہنگائی اور جی ایس ٹی کی مار نے شیرخورمے کی مٹھاس کو پھیکا کردیا ہے ۔
شیر خورمے کے لوازمات اتنےمہنگے ہوگئے کہ شیرخورمہ اب عام آدمی کے بس سے باہر ہوتا جارہا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہیکہ جی ایس ٹی کی وجہ سے چند سوکھے میوہ جات کے دام میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
پارلیمانی انتخابات اور اس کے بعد نتائج کی گہما گہمی سے فرصت ملی تو اورنگ آباد کے مسلمانوں نے رمضان کی خریداری کا رخ کیا۔ آخری عشرے کے آخری مرحلے میں سوکھے میوہ جات کی دکانوں پر بھیڑ ضرور ہے لیکن دکاندار اس بھیڑ سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
حالانکہ ہرسال کی طرح اس سال بھی سوکھے میوہ جات کے تاجروں نے روزہ داروں کو ہمہ اقسام کے میوہ جات سے متعارف کروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن جی ایس ٹی نے ان کے کاروبار پر ایک طرح سے بریک لگادیا ہے۔
دکانداروں کے مطابق الائچی کے دام میں چار گنا اضافہ ہوا ہے ، اسی طرح کھوپڑے کادام بھی ڈبل ہوچکا ہے۔ شیرخورمے کے لوازمات میں کاجو، بادام ،پستہ، چار کی چرونجی اور کھوپرے پر جی ایس ٹی نافذ کیا گیا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہیکہ یہ میوہ جات غریب کے ہاتھ سے تو چھوٹ ہی گئے متوسط خاندان کے لوگ بھی ہاتھ روک کر خریداری کررہے ہیں۔ عید الفطر کے دن شیر خورمے کے ساتھ سوائیوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔
اورنگ آباد کے بازاروں میں اس وقت حیدر آباد، احمد آباد، مالیگاؤں اور خلدآباد کی سیوئیاں موجود ہیں جن میں سب سے زیادہ مانگ خلد آباد کی ہاتھ کی سیوئیوں کی ہوتی ہے۔