ETV Bharat / state

ممبئی کے معروف صحافی اور ماہر تعلیم ہلاک

معروف صحافی اور ماہر تعلیم فیروز اشرف گزشتہ شب ممبئی کے علاقہ جوگیشوری میں آٹو رکشہ کی زد میں آجانے سے بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔

فیروز اشرف
author img

By

Published : Jun 8, 2019, 5:48 PM IST

ناناوٹی اسپتال لے جاتے ہوئے راستے ہی میں وہ مالکِ حقیقی سے جا ملے۔

انڈین ایل میں ملازمت کے دوران فیروز اشرف ہندی اور چند اردو اخبارات میں اور خصوصی طورپر ہندی اخبار نو بھارت ٹائمز میں مسلسل 25 برسوں تک "پاکستان نامہ" کےعنوان کے تحت کالم لکھتے رہے یہ کالم کافی مقبول بھی ہوا اور چند برسوں پہلے کتابی شکل میں چھپ کر آیا۔

اردو سے انہیں کافی رغبت تھی اور ان کا تعلق ریاست بہار/ جھارکنڈ کے ہزاری باغ سے تھا لیکن انھوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ ممبئی میں گزارا اور یہیں کےہو کر رہ گئے۔

اِن دنوں ہندی مہانگر میں پابندی سے کالم لکھ رہے تھے اور ممبئی یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت چلنے والے جرنلزم کورس میں گیسٹ لیکچرر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور پریس لا پڑھاتے تھے۔

جوگیشوری میں انکل کے نام سے مشہور فیروز اشرف مجبور، لاچار اور ڈراپ آؤٹ بچوں کو خاص طور پر جھوپڑپٹی اور بستیوں میں گھوم گھوم کر پڑھاتے تھے اور بے لوث ان کی مدد کرتے تھے۔

ان کے زیرِ سایہ کئی بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر کے اعلٰی عہدے پر فائز ہوچکی ہیں. ناسِک، مہاراشٹر میں ایک بڑا ہسپتال بھی چلاتے تھے جس کے وہ خود چیئر مین تھے، وہ ہسپتال بھی غریبوں کے علاج کے لیے وقف تھا۔

پسمندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، بیٹا فردوس اشرف ریڈِف میل ڈاٹ کام میں اعلٰی عہدے پر فائز ہیں اور بیٹی انگریزی کی استاد ہے۔

آج دوپہر12 بجے دن میں ان کے جسدِ خاکی کو لواحقین کے سپرد کردیاگیا۔

ناناوٹی اسپتال لے جاتے ہوئے راستے ہی میں وہ مالکِ حقیقی سے جا ملے۔

انڈین ایل میں ملازمت کے دوران فیروز اشرف ہندی اور چند اردو اخبارات میں اور خصوصی طورپر ہندی اخبار نو بھارت ٹائمز میں مسلسل 25 برسوں تک "پاکستان نامہ" کےعنوان کے تحت کالم لکھتے رہے یہ کالم کافی مقبول بھی ہوا اور چند برسوں پہلے کتابی شکل میں چھپ کر آیا۔

اردو سے انہیں کافی رغبت تھی اور ان کا تعلق ریاست بہار/ جھارکنڈ کے ہزاری باغ سے تھا لیکن انھوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ ممبئی میں گزارا اور یہیں کےہو کر رہ گئے۔

اِن دنوں ہندی مہانگر میں پابندی سے کالم لکھ رہے تھے اور ممبئی یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت چلنے والے جرنلزم کورس میں گیسٹ لیکچرر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور پریس لا پڑھاتے تھے۔

جوگیشوری میں انکل کے نام سے مشہور فیروز اشرف مجبور، لاچار اور ڈراپ آؤٹ بچوں کو خاص طور پر جھوپڑپٹی اور بستیوں میں گھوم گھوم کر پڑھاتے تھے اور بے لوث ان کی مدد کرتے تھے۔

ان کے زیرِ سایہ کئی بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر کے اعلٰی عہدے پر فائز ہوچکی ہیں. ناسِک، مہاراشٹر میں ایک بڑا ہسپتال بھی چلاتے تھے جس کے وہ خود چیئر مین تھے، وہ ہسپتال بھی غریبوں کے علاج کے لیے وقف تھا۔

پسمندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، بیٹا فردوس اشرف ریڈِف میل ڈاٹ کام میں اعلٰی عہدے پر فائز ہیں اور بیٹی انگریزی کی استاد ہے۔

آج دوپہر12 بجے دن میں ان کے جسدِ خاکی کو لواحقین کے سپرد کردیاگیا۔

Intro: جموں و کشمیر کی سابقہ حکومتیں اور انتظامیہ ریاست میں بھیک مانگنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔


Body: ریاست میں بھیک مانگنا جرم ہے اور گداگری کے خلاف موجودہ قانون کے مطابق بھیک مانگنے والے افراد کو فوری طور گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ریاست کا یہ قانون حکومت کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ بیمار اور بھیک مانگنے والے افراد کے لیے باز آبادکاری کے لیے مراکز یا ادارے قائم کریں۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جب زمینی صورتحال کا جائزہ لیا تو اس قانون کو پوری طرح سے نافز نہیں پایا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ بھیک مانگنے والے افراد ماحول میں اس قدر ہر گھل مل مل گئے ہیں کہ لباس اور زبان ہی نہیں ہیں دین و مذہب سب بدل کر بھی گداگری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

وہی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سال بھیک مانگنے والے افراد کے لیے سرینگر شہر کے پانتہا چوک اور نشاط میں دو باز آبادکاری کے مراکز قائم کیے ہیں لیکن گداگری پر روک تھام کے لیے ایسے اور مراکز کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا ضلع گاندربل یا پلوامہ سے بھیک مانگنے والے افراد کو نشاط یا پانتہا چوک منتقل کرنا اتنا آسان نہیں ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سرینگر کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کا کہنا تھا کی عارضی بنیادوں پر بھیک مانگنے والے افراد کی باز آبادکاری کیلئے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ پانچ اور ایسے مراکز شہر میں قائم کیے جائیں گے۔

ان کا ماننا ہے کہ گداگری کی روک تھام کرتے وقت ہمیں بھیک مانگنے والے افراد کے حقوق انسانی کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گداگری کے لئے لباس اور مذہب کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔


Conclusion:Byte: Dr Shahid Iqbal Chaudhary, DC Srinagar
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.