ناناوٹی اسپتال لے جاتے ہوئے راستے ہی میں وہ مالکِ حقیقی سے جا ملے۔
انڈین ایل میں ملازمت کے دوران فیروز اشرف ہندی اور چند اردو اخبارات میں اور خصوصی طورپر ہندی اخبار نو بھارت ٹائمز میں مسلسل 25 برسوں تک "پاکستان نامہ" کےعنوان کے تحت کالم لکھتے رہے یہ کالم کافی مقبول بھی ہوا اور چند برسوں پہلے کتابی شکل میں چھپ کر آیا۔
اردو سے انہیں کافی رغبت تھی اور ان کا تعلق ریاست بہار/ جھارکنڈ کے ہزاری باغ سے تھا لیکن انھوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ ممبئی میں گزارا اور یہیں کےہو کر رہ گئے۔
اِن دنوں ہندی مہانگر میں پابندی سے کالم لکھ رہے تھے اور ممبئی یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت چلنے والے جرنلزم کورس میں گیسٹ لیکچرر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور پریس لا پڑھاتے تھے۔
جوگیشوری میں انکل کے نام سے مشہور فیروز اشرف مجبور، لاچار اور ڈراپ آؤٹ بچوں کو خاص طور پر جھوپڑپٹی اور بستیوں میں گھوم گھوم کر پڑھاتے تھے اور بے لوث ان کی مدد کرتے تھے۔
ان کے زیرِ سایہ کئی بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر کے اعلٰی عہدے پر فائز ہوچکی ہیں. ناسِک، مہاراشٹر میں ایک بڑا ہسپتال بھی چلاتے تھے جس کے وہ خود چیئر مین تھے، وہ ہسپتال بھی غریبوں کے علاج کے لیے وقف تھا۔
پسمندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، بیٹا فردوس اشرف ریڈِف میل ڈاٹ کام میں اعلٰی عہدے پر فائز ہیں اور بیٹی انگریزی کی استاد ہے۔
آج دوپہر12 بجے دن میں ان کے جسدِ خاکی کو لواحقین کے سپرد کردیاگیا۔