ETV Bharat / state

Omicron in Mumbai: اومیکرون کو لیکر جامع مسجد قبرستان انتظامیہ سخت

ملک میں کورونا وائرس کے نئے ویرئنٹ اومیکرون کے کیسز میں مسلسل اضافہ Omicron cases rise in Mumbai ہورہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ممبئی میں نائٹ کرفیو نافذ کردیا ہے۔ اب ایسے میں قبرستان کے زمہ داران کی ذمہ داریوں میں پھر سے اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

اومیکرون کو لیکر جامع مسجد قبرستان انتظامیہ سخت
اومیکرون کو لیکر جامع مسجد قبرستان انتظامیہ سخت
author img

By

Published : Dec 29, 2021, 6:15 PM IST

ممبئی: کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران ممبئی قبرستان اور شمشان میں کورونا مہلوکین کی آخری رسومات کے لیے بے شمار تعداد میں لاشیں پہنچ رہیں تھی۔ اس حوالے سے ریاستی حکومت نے قبرستان میں تدفین کی ذمہ داری جامع مسجد ممبئی کے سپرد کی اور کورونا مہلوکین کے لئے قبرستان میں جگہ مختص کر دی تھی Omicron cases rise in Mumbai۔

ایک بار پھر سے ملک میں کورونا وائرس کے نئے ویرئنٹ اومیکرون کے کیسز میں مسلسل اضافہ Omicron cases rise in Mumbai ہورہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ممبئی میں نائٹ کرفیو نافذ کردیا ہے اب ایسے میں قبرستان کے زمہ داران کی ذمہ داریوں میں پھر سے اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

اس ضمن میں جامع مسجد کے چیئرمین شعیب خطیب Shoaib Khatib, chairman of Jama Masjid کہتے ہیں کہ ابھی حالات بہت خراب نہیں ہیں لیکن ہمیں احتیاط اور حکمت عملی سے کام لینا ہوگا، جامع مسجد اور ہماری ٹیم پوری طرح سے تیار ہے اگر اومیکرون کا خطرہ اور خدشہ بڑھتا ہے تو اسپتال کے بعد سب سے اہم جگہ قبرستان کو مکمل طور پر تیار کرنا ہوگا اور ہم تیار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے بعد بڑا قبرستان میں کورونا مہلوکین کے تدفین کے لئے الگ جگہ کا انتظام کیا گیا ہے اطراف میں کچھ جگہیں خالی تھیں ان جگہوں کو بھی صاف کر دیا گیا ہے اس طرح سے اب قبرستان کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے۔

ویڈیو

شعیب خطیب کہتے ہیں کہ کورونا کا دور بہت نازک تھا روزانہ کورونا مہلوکین Omicron variant کی تدفین کی جاتی تھی، پہلی لہر کے دوران ہم نے 1100 میتوں کی تدفین کی جبکہ دوسری لہر کے دوران 300 سے زائد کورونا کے شکار اموات کی تدفین کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دور میں تدفین کی ذمہ داری لینا بہت مشکل کام تھا باوجود اس کے جامع مسجد اور اطراف میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے اس چیلنج کو قبول کیا اور 24 گھنٹے تدفین کے کام میں ہماری ٹیم سرگرم رہی، اسپتال سے قبرستان تک کورونا کے سبب ہونے والے اموات کی ذمہ داری ہماری تھی اور اس ذمہ داری میں کئی لوگ شامل تھے۔

مزید پڑھیں:

وہیں گورگن کو دو شفٹ میں کام کرنے کے لئے منتخب کیا گیا تھا کیونکہ موت کا سلسلہ شب و روز تھا اس لئے گورگن کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا تھا اس دوران ایک ٹیم دن میں قبریں کھودنے کا کام کرتی تھی جبکہ دوسری ٹیم کو رات کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہیں کچھ لوگوں کو بنا میت کے ہی قبریں کھودنے کے لئے معمور کیا گیا تھا تاکہ کورونا کی لاشوں کو زیادہ دیر تک قبرستان میں نہ رکھا جائے۔

شعیب خطیب نے بتایا کہ کورونا مہلوکین کی تدفین حکومتی قوانین کے تحت ہی کی جاتی تھی رشتہ داروں میں بھی چنندہ لوگوں کو ہی آنے کی اجازت تھی کئی ایسی لاشیں بھی آتی تھیں جن کے عزیز اور رشتہ دار کورونا کی وجہ سے قبرستان آنے میں قاصر رہے یا خوف کے سبب نہیں آتے تھے۔

ممبئی: کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران ممبئی قبرستان اور شمشان میں کورونا مہلوکین کی آخری رسومات کے لیے بے شمار تعداد میں لاشیں پہنچ رہیں تھی۔ اس حوالے سے ریاستی حکومت نے قبرستان میں تدفین کی ذمہ داری جامع مسجد ممبئی کے سپرد کی اور کورونا مہلوکین کے لئے قبرستان میں جگہ مختص کر دی تھی Omicron cases rise in Mumbai۔

ایک بار پھر سے ملک میں کورونا وائرس کے نئے ویرئنٹ اومیکرون کے کیسز میں مسلسل اضافہ Omicron cases rise in Mumbai ہورہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ممبئی میں نائٹ کرفیو نافذ کردیا ہے اب ایسے میں قبرستان کے زمہ داران کی ذمہ داریوں میں پھر سے اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

اس ضمن میں جامع مسجد کے چیئرمین شعیب خطیب Shoaib Khatib, chairman of Jama Masjid کہتے ہیں کہ ابھی حالات بہت خراب نہیں ہیں لیکن ہمیں احتیاط اور حکمت عملی سے کام لینا ہوگا، جامع مسجد اور ہماری ٹیم پوری طرح سے تیار ہے اگر اومیکرون کا خطرہ اور خدشہ بڑھتا ہے تو اسپتال کے بعد سب سے اہم جگہ قبرستان کو مکمل طور پر تیار کرنا ہوگا اور ہم تیار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے بعد بڑا قبرستان میں کورونا مہلوکین کے تدفین کے لئے الگ جگہ کا انتظام کیا گیا ہے اطراف میں کچھ جگہیں خالی تھیں ان جگہوں کو بھی صاف کر دیا گیا ہے اس طرح سے اب قبرستان کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے۔

ویڈیو

شعیب خطیب کہتے ہیں کہ کورونا کا دور بہت نازک تھا روزانہ کورونا مہلوکین Omicron variant کی تدفین کی جاتی تھی، پہلی لہر کے دوران ہم نے 1100 میتوں کی تدفین کی جبکہ دوسری لہر کے دوران 300 سے زائد کورونا کے شکار اموات کی تدفین کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دور میں تدفین کی ذمہ داری لینا بہت مشکل کام تھا باوجود اس کے جامع مسجد اور اطراف میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے اس چیلنج کو قبول کیا اور 24 گھنٹے تدفین کے کام میں ہماری ٹیم سرگرم رہی، اسپتال سے قبرستان تک کورونا کے سبب ہونے والے اموات کی ذمہ داری ہماری تھی اور اس ذمہ داری میں کئی لوگ شامل تھے۔

مزید پڑھیں:

وہیں گورگن کو دو شفٹ میں کام کرنے کے لئے منتخب کیا گیا تھا کیونکہ موت کا سلسلہ شب و روز تھا اس لئے گورگن کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا تھا اس دوران ایک ٹیم دن میں قبریں کھودنے کا کام کرتی تھی جبکہ دوسری ٹیم کو رات کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہیں کچھ لوگوں کو بنا میت کے ہی قبریں کھودنے کے لئے معمور کیا گیا تھا تاکہ کورونا کی لاشوں کو زیادہ دیر تک قبرستان میں نہ رکھا جائے۔

شعیب خطیب نے بتایا کہ کورونا مہلوکین کی تدفین حکومتی قوانین کے تحت ہی کی جاتی تھی رشتہ داروں میں بھی چنندہ لوگوں کو ہی آنے کی اجازت تھی کئی ایسی لاشیں بھی آتی تھیں جن کے عزیز اور رشتہ دار کورونا کی وجہ سے قبرستان آنے میں قاصر رہے یا خوف کے سبب نہیں آتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.