ممبئی: بچوں پر کورونا کے اثرات زیادہ نہیں ہوتے Corona has Little Effect on Children اس لئے بچوں کو کورونا ویکسین لگانا لازمی نہیں Children do not Need to be Vaccinated ہے کیونکہ اس کا مکمل ٹرائل اور تجزیہ تک نہیں ہوا Not Even a Full Trial and Analysis ہے۔ اس کے مضرات پر بھی کوئی ٹرائل نہیں کیا گیا اس لیے بچوں کو ویکسین دینا ضروری نہیں ہے۔
15 سے 18 سال کے عمر کے بچوں کو ویکسین کو لازمی قرار دیا جانا غیر ضروری ہے جب قوت مدافعت کی ضرورت ہے تو قوت مدافعت لینا ضروری ہے جب بھوک ہوتی ہے تو کھانا کھایا جاتا ہے اور بغیر بھوک کے کھانا کھایا تو بدہضمی ہوتی ہے۔ یہی طریقہ سمجمنے کو کافی ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین ڈاکٹروں اور قانونی ماہرین نے بچوں کی ویکسین پر منعقدہ سیمینار میں کیا ہے۔
ٹی بی بھی خطرناک مرض ہے کورونا اور ٹی بی کا مرض مساوی ہے، اس میں کھانسی سے لے کر پھیپھٹروں کا انفکشن اور متاثر ہونا مساوی ہے کورونا میں بھی یہی جو انسان کے قریب نہیں آتے صرف ٹی بی کے اسپتال میں جانور اور ڈاکٹر ہی یہاں آتے تھے اب کووڈ کا مرض سامنے آیا ہے کورونا ٹی بی سے مماثلت رکھتا ہے اس میں بھی مریض کے قریب آنے سے رشتہ دار بھی کتراتے تھے یہاں تک کہ اس کی لاش بھی نہیں لیا کرتے تھے۔
ہم نے سینکڑوں مریضوں کا موت کے بعد آخری رسومات ادا کی ہے ۔ اس قسم کا دعوی آج یہام ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں منعقدہ بچوں کی ٹیکہ کاری موضوع پر منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر للت آنندے نے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کورونا وارد ہوا تو میں نے ٹی بی کی دوا سے مریضوں کا علاج تھا اس وقت دسمبر میں ویکسین کی ابتدا ہو ئی تھی آر ٹی پی سی آر مثبت آتا ہے اگر کسی کو ٹی بی ہے تو اس کا دوبارہ ٹیسٹ نہیں کیا جا سکتا۔
ویکسین کا تجزیہ بھی نہیں ہوا ہے اب تک وہ زیر تجزیہ ہے اس کے مضر اثرات بھی ہونا طے ہے اور تجزیہ والی ویکسین کوجبرا لازمی نہیں قرار دیا جا سکتا خاص طور سے بچوں کے لئے تو بالکل نہیں ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر مفضل نے کہا کہ والدین کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ بچوں کا کورنا حفاظتی ٹیکہ لگوانا چاہئے یا نہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی ایجاد کیسے ہوتی ہے یہ سائنس ہے کہ ہم ویکسین بازار میں لایا ہے ۔ سائنس کتنا کھوکھلا ہے اس کوجاننا ضروری ہے قوت مدافعت کیا ہے اس کو سمجھنا ضروری ہے یہ ویکسین کس تھیوری پر انحصار کرتی ہے وہ مصنوعی مدافعت ہے اسے فروخت کیا جارہا ہے۔
اگر ویکسین سے آپ کو مضر اثرات ہوتے ہیں تو فارما کمپنی پر کارروائی نہیں ہو سکتی ہے قدرتی قوت مدافعت مصنوعی سے زیادہ کارگر اور بہتر ہے ۔ دو برسوں سے جو انجکشن لگوایا جارہا ہے اس کے مضر اثرات کے ساتھ کورونا کو قابو میں نہیں کیا گیا ہے۔
فارما کمپنیاں اپنے یہاں فرضی ڈیٹا تیار کرتے ہیں اور درد سے نجات کے لئے پین کلر اور درد کا ضائع کے لئے یہ دوا ہوتی ہے ۔ اسی طرح کورونا کا حفاظتی ٹیکہ بنایا گیا ہے ۔ پہلے ادویات کا تجزیہ صرف جانوروں پر ہی ہوتا ہے ویکسین پوری طرح سے محفوظ ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ویکسین کی تیاری کے لئے اور اس کا تجزیہ کے لئے پانچ سال تک ہوتی ہے تو صرف چھ ماہ اور ایک سال میں ویکسین کیسے متعارف کروائی گئی اس لئے اس کی حفاظت کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے بچوں اور حاملہ خواتین پر ویکسین کا ٹرائل اور تجزیہ تک نہیں کیا گیا ہے۔
ایمرجنسی اور ہنگامی حالات میں ویکسین کو لازمی قرار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ اس کے لئےضروری ہے جو تشویشناک حالات میں ہے ۔ بچوں کے لئے کورونا ٹیکہ کیوں ضروری بچوں کو ویکسین لگوانا اس لئے ضروری کیونکہ وہ کورونا پھیلاؤ کا رابطہ بن سکتے ہیں اس کا ایماندارانہ سوال یہ ہے کہ بچوں کو کورونا ویکسن سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ بچوں میں کورونا کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں تو بچوں کو ویکسین اور کورونا حفاظتی ٹیکہ کیوں لازمی ہے کئی شبہات والدین نے ظاہر کیے۔