خصوصی جج اے آر پٹیل Special Judge AR Patel نے آج فریقین کو زبانی طور پر کہا کہ فیصلہ تحریر کرنے کا عمل تقریباً مکمل The Decision-Making Process is Almost Complete ہوچکا ہے اور اگر حالات موافق رہے تو یکم فروری کو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
یہ اطلاع ملزمین کو قانونی امداد Legal Aid to the Accused فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی گروپ) کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
انہوں نے مقدمہ کے پس منظر میں کہا کہ یہ بھارتی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35 ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہان نے عدالت میں گواہی دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں ہوئی۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے حتمی بحث وکلاء نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ کی۔ دفاعی وکلاء اور سرکاری وکیل نے تقریباً آٹھ ماہ قبل بحث مکمل کرلی تھی لیکن مقدمہ اتنا بڑا ہیکہ خصوصی جج کو فیصلہ تحریر کرنے میں وقت لگا۔
یہ بھی پڑھیں:Masjid One Movement: گجرات میں جمعیت علما ہند کی جانب سے ’مسجد ون مومنٹ‘ کا آغاز
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی، جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ انہیں امیدہیکہ عدالت سے ملزمین کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ ایک منظم سازش کے تحت مسلم نوجوانوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے اور دفاعی وکلاء نے نہایت سنجیدگی اور قوت سے مقدمہ لڑا ہے۔