ملک بڑی تیزی سے انحطاط کی طرف جارہا ہے۔ عوام کی قوت برداشت اب ختم ہوتی جارہی ہے۔ملک بھکمری کی ڈگر پر پہنچ چکا ہے۔ ایسے حالات میں اقلیت دشمنی کا کارڈ زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار معروف ماہر معاشیات پروفیسر عامر اللہ خان نے کیا۔ موصوف اورنگ آباد میں ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ "مصنف سے ملیے" پروگرام میں شریک ہوئے۔
ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن نے مصنف سے ملیے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس کا نتیجہ یہ ہورہا ہیکہ اورنگ آباد کی ادبی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ اس پروگرام میں ماہر معاشیات پرفیسر عامر اللہ خان نے خاص طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر انھوں نے ملک کے موجودہ اقتصادی حالات، ملک کو درپیش چلینجز اور ان کی وجوہات پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں:Unemployment Rate in J&K:جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ
عامر اللہ خان کا کہنا ہیکہ ہمارا ملک بڑی تیزی سے بھکمری کی ڈگر پر پہنچاہے۔ملک کے سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماہرین معاشیات یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ عوام ایسے رہنماوں کو کیسے منتخب کررہے ہیں جو دن بہ دن انھیں پستی کی دلدل میں دھکیلنے پر تلے ہوئے ہیں۔
حکومت کی پالیسیز پر اپنے انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے ماہر معاشیات نے کہا کہ تاریخ ، شہرں کے نام بدلنے اور کاروبار پر پابندیاں عائد کرنے سے صرف ایک طبقے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا نقصان ہورہا ہے۔
اس موقع پر ماہر معاشیات عامر اللہ خان نے اپنی دو کتابوں جینڈر انکلوزن اور سٹیزن شپ کی تحریر کے اسباب و عوامل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی، اور سماجی پسماندگی کو اعداد وشمار کی روشنی میں اجاگر کرنے کے لیے دانشور طبقے کو آگے آنے کی ضرورت ہے، تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آسکے۔
مجلس ملی مشاورت کے جنرل سکریٹری اور معروف اسلامی اسکالر مجتبی فاروق نے اس تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی۔اس پروگرام میں معروف اسلامی اسکالر مجتبی فاروق بھی موجود تھے۔