بھارت میں راجستھان ، پنجاب ، ہریانہ، یوپی، اور مدھیہ پردیش جیسے شمالی ریاستوں میں غیر قانونی طور پر سگریٹ کے مینو فیکچرنگ پلانٹس قائم کیے گیے ہیں۔
بھارت تیزی سے غیر قانونی سگریٹ کے فروخت کرنے میں دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے۔
اب تک صرف پانچ اینڈسٹریز کو ہی قانونی طور پر لائسنس حاصل ہے، جن میں سیگار، تمباکو اور سگریٹ مینوفیکچرنگ ہی سبسٹیچونٹس شامل ہیں۔
سنہ 1999 کے بعد سے ان اشیاء کی صنعت کے لیے حکومت نے کوئی نیا لائسنس نہیں دیا ہے۔
تمباکو بورڈ آف انڈیا کے مطابق صرف 41 تمباکو مینوفیکچررز تھے جو 2018 تک رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ یہ تمباکو کے کنٹرول کی پالیسی کو مسترد کر رہی ہے جس کے تحت بھارت نے 1999 سے نئی سگریٹ تیار کرنے کے لیے کوئی نیا لائسنس دینے سے انکار کیا۔
آر ایس تیواری (سنٹر فار پبلک اوئرنس ) کا کہنا ہے کہ یہ اہم مسئلہ ہے، جس پر محمکۂ صحت کو اہم اقدامات اٹھانے چاہیے۔
عام لوگوں کے مطابق ایک طرف اس کاروبار کے خلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں مگر دوسری طرف محکمہ اس سے بھاری رقم وصول کرکے اس کام کو بڑھاوا دے رہی ہے اور محکمہ کو بھاری رقم ٹیکس کے طور پر حاصل ہوتی ہے۔
اکثر سگریٹ نوشی پر سیمینار اور ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں، لیکن اس کے با وجود بھی اس کی خریدو فروخت میں اضافہ ہونا مایوس کن ہے۔