مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں آتشزدگی کے بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کارفرما ہیں لیکن فائر بریگیڈ محکمہ کےافسران کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حادثات گھریلو گیس سلینڈر پھٹنے، شارٹ سرکٹ اور الیکٹرک آلات میں خرابی کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فائر بریگیڈ محکمہ کے افسر سے خصوصی بات چیت کی۔
شہر مالیگاؤں میں سنہ 2020 کے مقابلہ میں 2021 میں آتشزدگی کے واقعات میں 28 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ گذشتہ چند ماہ سے آگ کی وجہ سے متعدد مکانات اور پاورلوم کارخانہ تباہ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کروڑوں روپے مالیت کی املاک خاکستر ہوگئی۔
محکمہ فائر بریگیڈ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے ابتدائی تین ماہ میں مالیگاؤں میں 150 سے زائد آگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں شہری علاقے میں 50 سے زائد آتشزدگی کے واقعات پیش آئے۔
اس کے علاوہ گزشتہ برس کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سنہ 2020 کے مقابلے 2021 میں ہی زیادہ تر آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جہاں 2020 میں 222 سے زائد آتشزدگی کے واقعات پیش آئے لیکن رواں برس کے ابتداء میں آگ کی واقعات بڑھ گئے ہیں۔
اس تعلق سے فائر بریگیڈ محکمہ کے افسر سنجے پوار داداجی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تعمیرات کے وقت آگ کے تحفظ سے متعلق قانون واضح طور پر موجود ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان قوانین کو خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتوں، ہوٹلوں حتی کہ صنعتی یونٹس اور اسکولوں میں بھی آگ سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے اور نہ ہی آگ بجھانے کے آلات نصب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'محکمہ فائر بریگیڈ اپنے طور پر فائر سروس سے متعلق آڈٹ عمل میں تو لاتا ہے جبکہ آگ کے بچاؤ کی خاطر وقتاً فوقتاً ہدایات بھی دیتا رہتا ہے لیکن قانون پر عمل کروانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
سنجے پوار نے مزید کہا کہ شاپنگ مالز، کارخانے، ہوٹل یا اسکولز میں آگ پر ابتدائی طور سے قابو پانے کے لیے 'فائر ایکسٹنگوِشر' موجود بھی ہیں لیکن جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ان آلات کو استعمال میں ہی نہیں لایا جاتا ہے۔
اسکول انتظامیہ یا ہوٹلوں اور کارخانوں وغیرہ میں کام کرنے والے افراد کو اس کی ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے تاکہ آگ بجھانے والے آلات کو بروقت استعمال کرکے آگ پر قابو پایا جاسکے۔
بہرحال آگ کی واردات پر قابو پانے کے لیے انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔