شرکائے میٹنگ میں موجودہ حالات کے پس منظر میں جلوس عید میلادالنبیؐ کو محدود پیمانے پر نکالنے کا مشورہ دیا اور ایسے مطالبات مرتب کیئے جن کو مہاراشٹر سرکار اپنی گائیڈ لائنس کا حصہ بنا سکے ۔ یہ طئے پایا کہ جہاں ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں ٹرک اس جلوس میں شرکت کرتے ہیں۔ وہیں اس سال ان کی تعداد کو500 تک محدود کر دیا جائے اور ہر ٹرک میں 10 سے زیادہ لوگوں کو سوار نہ کیا جائے ۔ ٹیمپو میں 5 لوگوں کو سفر کی اجازت ہو۔
موٹر کاروں میں ڈرائیور کے علاوہ 3 لوگوں کوشرکت کی اجازت ہو اور ٹو وہیلر اور دو پہیہ گاڑیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
جلوس میں شریک گاڑیوں پر جھنڈے لگائے جائیں تا کہ ان کی الگ پہچان بن سکے۔ اس کے علاوہ جو استقبالی اسٹیج جلوس کے راستے میں لگائے جاتے ہیں، انہیں حسب سابق اجازت دی جائے لیکن ان پر بھیڑ بھاڑ نہ کی جائے۔
جلوس کے شرکا ٔ ماسک پہن کر آئیں اور کورونا کی گائیڈ لائنس پر سختی سے عمل درآمد کریں۔ اس کے بعد سوشل ڈسٹینسنگ کے تقاضہ پورے کرتے ہوئےخلافت ہاوس بائیکلہ میں جلوس کے افتتاحی جلسہ کا اہتمام کرنے کی بھی اجازت ہو۔
مزید پڑھیں:
بنارس: چار سو برس قدیم 32 کھمبا کا مقبرہ، بدحالی کا شکار
ان مطالبات کو لیکر ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے ایک نمائندہ وفد وزارت کے سکریٹری اور افسران کی موجودگی میں ملاقات کرے گا تا کہ گائیڈ لائنس کے اجرا ٔ پر تبادلہ خیال کے بعد مناسب احکامات مرتب کیئے جائیں ۔میٹنگ کے شرکا ٔ کا خیال تھا کہ ان کے جلوس کیلئے حکومت محدود پیمانے پر ہی سہی اجازت ضرور دے ورنہ عوام اپنے طور پر اگر جلوس نکالیں گے تو اس سے بدنظمی کا خدشہ رہے گا۔ اس میٹنگ میں مسلم کونسل کے صدر ابراہیم طائی ،عمر لکڑاوالا ، سہیل صبیدار ،ایوب میمن ،نبی اختر قریشی ، امین سلایا ، محمد علی رضوی ، شیر خان اور دیگر سماجی کارکنان نے شرکت کی۔