ETV Bharat / state

ممبئی کے ہوٹلرز ان لاک کےبعد بھی پریشان

author img

By

Published : Sep 20, 2020, 5:41 AM IST

'حکومت کی گائیڈ لائن ہر روز تبدیل ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے بھی یہاں لوگ نہیں آ رہے ہیں۔'

ممبئی کے ہوٹلرز ان لاک کےبعد بھی پریشان
ممبئی کے ہوٹلرز ان لاک کےبعد بھی پریشان

ان لاک کے باوجود اب بھی ممبئی و اطراف کے علاقوں میں 50فیصد تک ہوٹلز ہی کھل سکے ہیں ۔ہوٹل صنعت سے جڑے لوگوں کے مطابق کورونا کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں حالانکہ اب وہ ممبئی کی طرف پھر سے رخ کر رہے ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔

جب لاک ڈاون لگا تھا اور لوگ یہاں سے چھوڑ چھاڑ کر اپنے وطن کو جا رہے تھے تب سے تقریبا چار سے پانچ مہینے تو ہوٹلز پوری طرح سے بند تھیں لیکن جب ان لاک ہوا تو ہوٹل مالکان نے اپنے ملازمین کو پھر بلانا شروع کیا اور ہوٹل سے پارسل کھانا دینا شروع کیا۔

اس کے علاوہ ممبرا ، وسئی ، نالا سوپارہ ، ویرار ، کلیان ، بھیونڈی و دیگر مقامات پر جو ریسورٹ تھے وہ تو مکمل طور پر بند ہو گئے تھے، جو اب تک نہیں کھلے ہیں، جہاں پر لوگ اپنے بچوں کو لے جاتے تھے جس کی وجہ سے ریسورٹ کا کاروبار چلتا تھا اور یہاں پر کام کرنے والے لوگ اپنا گزارہ کرتے تھے وہیں مالکان کو بھی اچھا فائدہ ہوتا تھا جو پوری طرح سے ابھی بھی ٹھپ پڑا ہے۔

حکومت نے ریسورٹ یا ڈھابہ کھولنے کی اجازت ابھی بھی نہیں دی ہے ۔ معلوم ہو کہ ممبئی و اطراف سے بھیونڈی ، کلیان ، ممبرا و دیگر مقام پرجو ڈھابے ہیں وہاں پر لوگ جاتے تھے جس سے ان ڈھابوں کا کاروبار چلتا تھا جو اس وقت بند ہے ۔

ایک ہوٹل مالک کا کہنا ہے کہ ان لاک میں ایک بار کاروبار اٹھنے لگا تھا لیکن پھر چیک پوسٹ پر ریاست میں آنے والے سیاحوں کی ریپیڈ جانچ کو لیکر چل رہے رکاوٹ کی وجہ سے پریشانی آ ئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کی گائیڈ لائن ہر روز تبدیل ہو رہی ہے اس وجہ سے بھی یہاں لوگ نہیں آ رہے ہیں ۔یہاں ایک اور ہوٹل کے مالک نے کہا کہ چنندہ اسٹاف ہی پورے ہوٹل کو سنبھالے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر مہینے دو لاکھ روپیہ تک کا ٹیکس سرکار کو دیتے تھے لیکن اب صرف بیس ہزار روپیہ ہی ادا کر سکے ہیں کیونکہ کاروبار ہی نہیں ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ 26ہزار سے زیادہ ہوٹل ریسورٹ کے ملازمین کی نوکری چھن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'زراعت بل کے خلاف کسانوں کا احتجاج شروع ہوگا'

ان لاک کے باوجود اب بھی ممبئی و اطراف کے علاقوں میں 50فیصد تک ہوٹلز ہی کھل سکے ہیں ۔ہوٹل صنعت سے جڑے لوگوں کے مطابق کورونا کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں حالانکہ اب وہ ممبئی کی طرف پھر سے رخ کر رہے ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔

جب لاک ڈاون لگا تھا اور لوگ یہاں سے چھوڑ چھاڑ کر اپنے وطن کو جا رہے تھے تب سے تقریبا چار سے پانچ مہینے تو ہوٹلز پوری طرح سے بند تھیں لیکن جب ان لاک ہوا تو ہوٹل مالکان نے اپنے ملازمین کو پھر بلانا شروع کیا اور ہوٹل سے پارسل کھانا دینا شروع کیا۔

اس کے علاوہ ممبرا ، وسئی ، نالا سوپارہ ، ویرار ، کلیان ، بھیونڈی و دیگر مقامات پر جو ریسورٹ تھے وہ تو مکمل طور پر بند ہو گئے تھے، جو اب تک نہیں کھلے ہیں، جہاں پر لوگ اپنے بچوں کو لے جاتے تھے جس کی وجہ سے ریسورٹ کا کاروبار چلتا تھا اور یہاں پر کام کرنے والے لوگ اپنا گزارہ کرتے تھے وہیں مالکان کو بھی اچھا فائدہ ہوتا تھا جو پوری طرح سے ابھی بھی ٹھپ پڑا ہے۔

حکومت نے ریسورٹ یا ڈھابہ کھولنے کی اجازت ابھی بھی نہیں دی ہے ۔ معلوم ہو کہ ممبئی و اطراف سے بھیونڈی ، کلیان ، ممبرا و دیگر مقام پرجو ڈھابے ہیں وہاں پر لوگ جاتے تھے جس سے ان ڈھابوں کا کاروبار چلتا تھا جو اس وقت بند ہے ۔

ایک ہوٹل مالک کا کہنا ہے کہ ان لاک میں ایک بار کاروبار اٹھنے لگا تھا لیکن پھر چیک پوسٹ پر ریاست میں آنے والے سیاحوں کی ریپیڈ جانچ کو لیکر چل رہے رکاوٹ کی وجہ سے پریشانی آ ئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کی گائیڈ لائن ہر روز تبدیل ہو رہی ہے اس وجہ سے بھی یہاں لوگ نہیں آ رہے ہیں ۔یہاں ایک اور ہوٹل کے مالک نے کہا کہ چنندہ اسٹاف ہی پورے ہوٹل کو سنبھالے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر مہینے دو لاکھ روپیہ تک کا ٹیکس سرکار کو دیتے تھے لیکن اب صرف بیس ہزار روپیہ ہی ادا کر سکے ہیں کیونکہ کاروبار ہی نہیں ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ 26ہزار سے زیادہ ہوٹل ریسورٹ کے ملازمین کی نوکری چھن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'زراعت بل کے خلاف کسانوں کا احتجاج شروع ہوگا'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.