دیشمکھ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ 'قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے جماعت کے اجلاس کے دوران جماعت کے سربراہ مولانا سعد سے رات میں 2 بجے ملاقات کی تھی۔'
انہوں نے دونوں کے مابین ہونے والے "خفیہ" مکالمے کی نوعیت پر حیرت کا اظہار کیا۔
دیشمکھ نے یہ بھی پوچھا کہ دیر رات کو ڈووال کو سعد سے ملنے کے لئے کس نے بھیجا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ 'جماعت کے اراکین تک پہنچنا این ایس اے کا کام تھا یا دہلی پولیس کمشنر کا؟'
این سی پی کے سینیئر رہنما نے آٹھ سوالات اٹھائے جبکہ مرکزی حکومت پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ جماعت کو اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دے رہی ہے اور اس کے اس کمیونٹی کے ساتھ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مرکز کے قریب نظام الدین پولیس اسٹیشن واقع ہے اس کے باوجود کووڈ 19 کے خطرات کے پیش نظر اجتماع کو روکا نہیں گیا۔'
دیشمکھ نے سوال کیا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کا اہتمام کرنے کی اجازت کیوں دی؟
'کیا مرکزی وزارت داخلہ، مرکز میں لوگوں کے بڑے پیمانے پر جمع ہونے اور اس کے بعد دیگر ریاستوں میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے ذمہ دار نہیں ہے؟'
خاص طور پر پیر کے روز این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے پوچھا کہ نئی دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مذہبی اجتماع کی اجازت کس نے دی جو ملک میں کووڈ 19 کے ایک بڑے ہاٹ سپاٹ کے طور پر ابھرا ہے۔