بارہ اگست کوصبح تقریبا ساڑھے بجے عیدالاضحی کی نماز کے وقت دو فرقہ کے درمیان آپس میں سنگباری ہوئی۔
اس کےبعد شہر میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔
مشتعل عوام نے بڑی تعداد میں سڑک پر موجود گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ، بعض جگہوں پر گاڑیوں میں آتشزدگی کا بھی واقعہ پیش آیا۔
اقلتی طبقہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کی املاک کو زیادہ نقصان پہنچایا گیا ہے، اور متعدد دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا، جس میں لاکھوں لاکھ کی املاک تباہ و برباد ہوگئی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز کے وقت کانوڑیا یاترا بھی جاری تھی۔دریں اثنا کچھ فرقہ پرست عناصر نے اقلیتی طبقہ کے خلاف نعرے بازی کی اور پھر دونوں گروہوں کے درمیان پھتراؤ شروع ہوگیا۔
پولیس انتظامیہ کی بروقت کارروائی کے بعد معاملے کو قابو میں کر لیا گیا ہے اور شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے جگہ جگہ سکیورٹی فورسیز تعینات کر دیے گئے ہیں۔
مقامی افراد کا الزام ہے کہ انتظامیہ نے بھی کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
رکن پارلیمنا ہیمنت پاٹل نے کہا کہ مراٹھی زبان میں کہا کہ ہر سال کاوڑیا یاترا ہوتی ہے۔ اس برس کاوڑی یاترا اور عید ایک ساتھ ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فساد میں جو بھی شاملِ ہوں گے اُن کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فساد میں جس کا بھی نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کے لیے حکومت سے مانگ کی مانگ کی جائے گی۔