اے ٹی ایس کے ڈی سی پی ونے راٹھور نے بتایا کہ، 'ہندوستانی ایروناٹکس لمیٹیڈ، ناسک میں ملازمت کرنے والا آئی ایس آئی کا ایجنٹ تھا۔ وہ یہاں کی خفیہ اور اہم اطلاعات آئی ایس آئی کو فراہم کیا کرتا تھا۔ اس پر اے ٹی ایس نے نظر رکھی ہوئی تھی۔ تفتیش کے دوران یہ معلوم ہوا کہ ملزم 41 سالہ دیپک شرساٹ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے مستقل رابطے میں تھا اور اس سے اہم اطلاعات شیئر بھی کیا کرتا تھا۔ اس نے کئی حساس تفصیلات پاکستانی خفیہ ایجنسی کو دی ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ، 'اے ٹی ایس یہ معلوم کر رہی ہے کہ جنگوں میں استعمال ہونے والے طیارہ کی بابت اس نے آئی ایس آئی کو کس طرح کی اطلاعات دی ہیں۔ ملزم نے ناسک کے ممنوعہ علاقوں ناسک ایروناٹکس لمٹیڈ، ناسک ایئربیس، ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ کی تفصیلات اور تصاویر بھی آئی ایس آئی کو دی ہے۔
اے ٹی ایس نے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ وہ آئی ایس آئی کے لئے کام کرتا تھا اور اس نے ہی حساس علاقوں کی تفصیلات آئی ایس آئی کو فراہم کرائی ہے۔
جس کے بعد اس کے خلاف آفیشل سکریٹ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے ملزم کو 10 دنوں تک پولیس ریمانڈ میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے قبضے سے اے ٹی ایس نے پانچ موبائل فونز، پانچ سم کارڈز، میموری کارڈز ضبط کیے ہیں۔ ان سب دستاویزات کو بطور ثبوت فارنسک جانچ کیلئے فارنسک لیباریٹری کو بھیج دیا گیا ہے۔'
یہ کارروائی آج یہاں اے ٹی ایس کے سربراہ ایڈیشنل ڈی جی دیوین بھارتی کی ہدایت پر انجام دی گئی۔ اس کارروائی میں آئی جی جینت نائک نورے، ایس پی رویندر پردیشی، ڈی سی پی ونئے کمار راٹھور وغیرہ شریک تھے۔ ملزم سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
اے ٹی ایس یہ معلوم کر رہی ہے کہ ملزم نے آئی ایس آئی کو جنگی طیارہ کی کون کون سی تفصیلات مہیا کروائی ہے اور کب سے وہ آئی ایس آئی کے رابطے میں تھا، اس کے ساتھ دیگر کوئی ملازم بھی آئی ایس آئی کے رابطے میں تھا یا نہیں اس کی بھی جانچ ہوگی۔ اے ٹی ایس ملزم کے گھر کی بھی تلاشی لے سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
زمین تنازع میں پجاری کو زندہ جلایا، ملزم گرفتار
دیوین بھارتی نے بتایا کہ، 'ابتدائی تفتیش میں یہ معلوم ہوا کہ ملزم ممنوعہ علاقوں میں نہ صرف بآسانی گشت کرتا تھا بلکہ ملازم ہونے کا پورا فائدہ بھی اٹھایا کرتا تھا، جس کی وجہ سے انہیں ان حساس علاقوں میں کوئی پابندی نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے حساس علاقوں کی تفصیلات آئی ایس آئی کو فراہم کی ہے۔'