ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس نے کمیٹی کی اختتام پذیر تین روزہ میٹنگ کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے کورونا کی وجہ سے گھریلو اور عالمی صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور اس سلسلہ میں ہونے والی وسیع بحث کے بعد کمیٹی نے اکثریت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کے پانچ رکن نے پالیسی شرح میں کمی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریپو کی شرح کو موجودہ 4.40 فیصد سے 40 بیس پوائنٹس کم کرکے 4.0 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے ریورس ریپو کی شرح 3.75 فیصد سے گھٹ کر 3.35 فیصد پر اور بینک کی شرح 4.65 فیصد سے کم ہو کر 4.25 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح سے مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلیٹی (ایم ایس ایف) بھی 40 بیس پوائنٹس کم ہو کر 4.25 فیصد پر آگئی ہے۔
مسٹر داس نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر اقتصادی اور مالیاتی حالات انتہائی سنگین حالت میں ہے۔ عالمی معیشت گہری کساد بازاری کی طرف جا رہی ہے۔ عالمی مینوفیکچرنگ پرچیزنگ انڈیکس اپریل میں 11 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ گھریلو سطح پر دو ماہ کے لاک ڈاؤن میں معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ صنعتی پیداوار میں 60 فیصد شراکت کرنے والے ملک کی چھ بڑے صنعتی ریاستوں میں سے بیشتر ریڈ یا اورینج زون میں ہے. ہر طرح کی اشیاء کی مانگ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کی امید ہے۔
انہوں نے مئی کے آخر تک شرطوں کے ساتھ لاک ڈاؤن ختم ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح پر بھاری دباؤ رہے گا۔ دوسری سہ ماہی میں بھی سوشل ڈسٹنسنگ اور دیگر شرائط سے اقتصادی سرگرمیوں پر دباؤ رہے گا لیکن تیسری اور چوتھی سہ ماہی سے اس میں بہتری ہونے اور مانگ میں اضافے کی توقع ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی برس میں مہنگائی کے حوالہ سے بھی زبردست غیر یقینی کے حالات رہ سکتے ہیں۔ اگلے چند مہينے تک خوردو نوش کی قیمتوں میں بھاری اتار چڑھاؤ نظر آسکتا ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ اپریل میں خوردہ مہنگائی میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی متاثر ہونے سے سبزیاں، پھل اور کھانے کی مصنوعات کی قیمتوں میں آئی تیزی کی وجہ خوردہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
مسٹر داس نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان نے کورونا وائرس کے اثرات كو کم کرنے اور معیشت کو متحرک کرتے ہوئے مہنگائی کو ہدف کے دائرے میں رکھنے کے مقصد سے ووٹ دیا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین شکتی کانت داس، رکن ڈاکٹر پمی دووا، روندر ایچ ڈھولکیہ، مائیکل دببرت پاترا اور جنک راج نے پالیسی کی شرح میں 40 فیصد کی کمی کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چیتن گھاٹے نے 25 بیس پوائنٹس کی کمی کا موقف اختیار کیا۔