ETV Bharat / state

کورونا وائرس: آر بی آئی گورنر کے خطاب کی خاص باتیں

کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز سے بھارتی معیشت کو متحرک کرنے کے مقصد سے ریزرو بینک آف انڈیا کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی کی شرح میں بالخصوص ریپو کی شرح اور ریورس ریپو کی شرح میں 40 بیس پوائنٹس کی تخفیف کا اعلان کیا جس سے گھر، گاڑی اور دیگر قرض سستے ہونے کی امید ہے۔

reserve bank of india's governor shaktikanta das
ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس
author img

By

Published : May 22, 2020, 8:27 PM IST

ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس نے کمیٹی کی اختتام پذیر تین روزہ میٹنگ کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے کورونا کی وجہ سے گھریلو اور عالمی صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور اس سلسلہ میں ہونے والی وسیع بحث کے بعد کمیٹی نے اکثریت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کے پانچ رکن نے پالیسی شرح میں کمی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

reserve bank of india's governor shaktikanta das
ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس

انہوں نے کہا کہ ریپو کی شرح کو موجودہ 4.40 فیصد سے 40 بیس پوائنٹس کم کرکے 4.0 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے ریورس ریپو کی شرح 3.75 فیصد سے گھٹ کر 3.35 فیصد پر اور بینک کی شرح 4.65 فیصد سے کم ہو کر 4.25 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح سے مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلیٹی (ایم ایس ایف) بھی 40 بیس پوائنٹس کم ہو کر 4.25 فیصد پر آگئی ہے۔

reserve bank of india's governor shaktikanta das
ریزرو بینک آف انڈیا

مسٹر داس نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر اقتصادی اور مالیاتی حالات انتہائی سنگین حالت میں ہے۔ عالمی معیشت گہری کساد بازاری کی طرف جا رہی ہے۔ عالمی مینوفیکچرنگ پرچیزنگ انڈیکس اپریل میں 11 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ گھریلو سطح پر دو ماہ کے لاک ڈاؤن میں معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ صنعتی پیداوار میں 60 فیصد شراکت کرنے والے ملک کی چھ بڑے صنعتی ریاستوں میں سے بیشتر ریڈ یا اورینج زون میں ہے. ہر طرح کی اشیاء کی مانگ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کی امید ہے۔


انہوں نے مئی کے آخر تک شرطوں کے ساتھ لاک ڈاؤن ختم ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح پر بھاری دباؤ رہے گا۔ دوسری سہ ماہی میں بھی سوشل ڈسٹنسنگ اور دیگر شرائط سے اقتصادی سرگرمیوں پر دباؤ رہے گا لیکن تیسری اور چوتھی سہ ماہی سے اس میں بہتری ہونے اور مانگ میں اضافے کی توقع ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کا امکان ہے۔


انہوں نے کہا کہ رواں مالی برس میں مہنگائی کے حوالہ سے بھی زبردست غیر یقینی کے حالات رہ سکتے ہیں۔ اگلے چند مہينے تک خوردو نوش کی قیمتوں میں بھاری اتار چڑھاؤ نظر آسکتا ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ اپریل میں خوردہ مہنگائی میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی متاثر ہونے سے سبزیاں، پھل اور کھانے کی مصنوعات کی قیمتوں میں آئی تیزی کی وجہ خوردہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔


مسٹر داس نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان نے کورونا وائرس کے اثرات كو کم کرنے اور معیشت کو متحرک کرتے ہوئے مہنگائی کو ہدف کے دائرے میں رکھنے کے مقصد سے ووٹ دیا ہے۔


کمیٹی کے چیئرمین شکتی کانت داس، رکن ڈاکٹر پمی دووا، روندر ایچ ڈھولکیہ، مائیکل دببرت پاترا اور جنک راج نے پالیسی کی شرح میں 40 فیصد کی کمی کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چیتن گھاٹے نے 25 بیس پوائنٹس کی کمی کا موقف اختیار کیا۔

ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس نے کمیٹی کی اختتام پذیر تین روزہ میٹنگ کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے کورونا کی وجہ سے گھریلو اور عالمی صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور اس سلسلہ میں ہونے والی وسیع بحث کے بعد کمیٹی نے اکثریت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کے پانچ رکن نے پالیسی شرح میں کمی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

reserve bank of india's governor shaktikanta das
ریزرو بینک کے گورنر شكتی كانت داس

انہوں نے کہا کہ ریپو کی شرح کو موجودہ 4.40 فیصد سے 40 بیس پوائنٹس کم کرکے 4.0 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے ریورس ریپو کی شرح 3.75 فیصد سے گھٹ کر 3.35 فیصد پر اور بینک کی شرح 4.65 فیصد سے کم ہو کر 4.25 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح سے مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلیٹی (ایم ایس ایف) بھی 40 بیس پوائنٹس کم ہو کر 4.25 فیصد پر آگئی ہے۔

reserve bank of india's governor shaktikanta das
ریزرو بینک آف انڈیا

مسٹر داس نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر اقتصادی اور مالیاتی حالات انتہائی سنگین حالت میں ہے۔ عالمی معیشت گہری کساد بازاری کی طرف جا رہی ہے۔ عالمی مینوفیکچرنگ پرچیزنگ انڈیکس اپریل میں 11 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ گھریلو سطح پر دو ماہ کے لاک ڈاؤن میں معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ صنعتی پیداوار میں 60 فیصد شراکت کرنے والے ملک کی چھ بڑے صنعتی ریاستوں میں سے بیشتر ریڈ یا اورینج زون میں ہے. ہر طرح کی اشیاء کی مانگ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کی امید ہے۔


انہوں نے مئی کے آخر تک شرطوں کے ساتھ لاک ڈاؤن ختم ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح پر بھاری دباؤ رہے گا۔ دوسری سہ ماہی میں بھی سوشل ڈسٹنسنگ اور دیگر شرائط سے اقتصادی سرگرمیوں پر دباؤ رہے گا لیکن تیسری اور چوتھی سہ ماہی سے اس میں بہتری ہونے اور مانگ میں اضافے کی توقع ہے۔ اس کے پیش نظر رواں مالی برس میں ترقی کی شرح کے منفی رہنے کا امکان ہے۔


انہوں نے کہا کہ رواں مالی برس میں مہنگائی کے حوالہ سے بھی زبردست غیر یقینی کے حالات رہ سکتے ہیں۔ اگلے چند مہينے تک خوردو نوش کی قیمتوں میں بھاری اتار چڑھاؤ نظر آسکتا ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ اپریل میں خوردہ مہنگائی میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی متاثر ہونے سے سبزیاں، پھل اور کھانے کی مصنوعات کی قیمتوں میں آئی تیزی کی وجہ خوردہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔


مسٹر داس نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان نے کورونا وائرس کے اثرات كو کم کرنے اور معیشت کو متحرک کرتے ہوئے مہنگائی کو ہدف کے دائرے میں رکھنے کے مقصد سے ووٹ دیا ہے۔


کمیٹی کے چیئرمین شکتی کانت داس، رکن ڈاکٹر پمی دووا، روندر ایچ ڈھولکیہ، مائیکل دببرت پاترا اور جنک راج نے پالیسی کی شرح میں 40 فیصد کی کمی کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چیتن گھاٹے نے 25 بیس پوائنٹس کی کمی کا موقف اختیار کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.