این آئی اے کی خصوصی عدالت میں سچن وازے نے کہا کہ انہیں اس معاملہ میں بلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ آج سچن وازے کو این آئی اے کی عدالت میں دوسری مرتبہ پیش کیا گیا جہاں ریمانڈ میں توسیع کرکے ملزم کو 3 اپریل تک این آئی اے کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
سچن وازے کی جانب سے بلی کا بکرا بنانے کے الزام کے بعد اس کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔ وازے نے بتایا کہ اس معاملہ سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے جبکہ میں نے اب تک این آئی اے کی تفتیش میں تعاون کیا ہے، اس لیے مجھے دوبارہ این آئی اے کی تحویل میں نہ دیا جائے۔
وہیں این آئی اے نے دعویٰ کیا کہ سچن وازے نے ہی امبانی کے گھر کے باہر دھماکہ خیز مواد سے لدی کار رکھی تھی جبکہ اے ٹی ایس نے سچن وازے کو منسکھ ہرین کیس میں کلیدی ملزم قرار دیا ہے۔ خصوصی عدالت میں این آئی اے کے سولسیٹر جنرل انیل سنہا نے سچن وازے پر متعدد الزامات عائد کئے اور کہا کہ کسی پولیس افسر کے اس قسم کے جرم میں ملوث ہونا شرمناک ہے۔ انہوں نے سچن وازے کی ریمانڈ میں 15 دنوں کی توسیع کرنے کی درخواست کی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔
این آئی اے نے سچن وازے پر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں یو اے پی اے ایکٹ کا بھی اطلاق کیا ہے جس کی سچن وازے کے وکیل نے مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ کار سے صرف جلیٹین کی چھڑیاں ملی ہیں جبکہ اس کے ساتھ ڈیٹونیٹر نہیں پایا گیا، جیٹلین کے ساتھ ڈیٹونیٹر کو جوڑ کر ہی دھماکہ کیا جاسکتا ہے۔
اسی دوران سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ منسکھ ہرین اولا کار میں سوار ہوا جس میں پہلے سے سچن وازے موجود تھے۔ منسکھ ہرین قتل کیس میں کئی اہم سراغ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جس میں ملزم ونائک شنڈے نے تفتیش کے دوران این آئی اے کو بتایا کہ منسکھ ہرین کو بیہوش کر نے کے بعد اسے کھاڑی میں پھینکا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔ منسکھ ہرین تیرنا جانتا تھا اسی لیے اسے بیہوش کیا گیا۔ ونائک شندے کو اس قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تفتیش کے دوران تفتیشی ایجنسیوں کو یہ بھی سراغ ملا ہے کہ جس وقت منسکھ ہرین کا قتل کیا گیا تھا سچن وازے وہاں موجود تھا ایسی صورتحال میں سچن وازے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔