ممبئی: دھرم سنسد میں نفرت آمیز تقریر سے ملک میں بدامنی پھیلنے کا خدشہ ہے، اس کے پیش نظر مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے ماحول کو کیسے پرامن بنایا جائے اس کے حوالے سے معاشرے کے زمہ داران نے عوام سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی
سنئیر صحافی سرفراز نے کہا کہ اس طرح کے لوگوں کو اہمیت نہیں دینی چاہئے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی باتوں کو اہمیت دی جائے تاکہ ان کا مقصد پورا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرامن ماحول کو بہتر بنانا ہے تو اس طرح کے لوگوں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے۔
شیعہ عالم دین مولانا ظہیر عباس نے کہا کہ یہ حساس موضوع ہے کہ ممبئی میں حالات بہتر رہیں اس لئے ہمیں ایک ہوکر ان کے خلاف قانونی کارروائی کے بارے میں سوچنا چاہئے، اس طرح کی تقریروں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں لیکن ہمیں صبر سے کم لیتے ہوئے قانونی کارروایوں کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
سماجی کارکن ایم اے خالد کا کہنا ہے کہ جب ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار گرم کرنے کی کوشش کی جارہی ہو اس کے باوجود مسلمان صبر سے کام لے رہا ہے یہ مبارکباد کے حقدار ہیں۔ ہم اس معاملے میں عدالت سے کارروائی کی درخواست کریں گے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ ممبئی ہمیشہ سے جرائم پیشہ افراد کے نشانے پر رہا جو ملک میں بدامنی پھیلا رہے ہیں مقصد یہی ہے کہ اگر ممبئی اس کی زد میں آتی ہے تو پیغام پوری دنیا میں جائے گی، ایسے میں مسلمانوں کو صبر سے کام لیتے ہوئے ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کا راستہ اختیار کرنا چاہئے جو ممبئی ہی نہیں ملک کی فضا میں زہر گھولنے کا کام کر رہے۔