پاکستان سے اٹھارہ سال بعد وطن واپس لوٹنے والی حسینہ بیگم کا گزشتہ شب دل کا دورہ پڑنے کے سبب حسینہ بیگم کا انتقال ہوگیا ۔
آج بعد نماز ظہر محمدی مسجد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ تدفین پیر غیب درگاہ سے متصل قبرستان میں عمل میں آئے گی۔
سنہ 2002 میں حسینہ خاتون اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان گئی تھیں جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
پولیس سے ملی تفصیلات کے مطابق 65 سالہ بزرگ خاتون حسینہ بیگم 2002 میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے پاکستان کے شہر لاہور گئی تھیں لیکن وہ اپنے رشتہ داروں سے مل نہیں سکیں اور انہیں پولیس نے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا اور 18 برس گزر جانے کے بعد حسینہ بیگم کی پاکستان جیل سے رہائی ہوئی۔
کُچھ ماہ قبل 65 سالہ حسینہ بیگم خاتون کی رہائی ہوئی تھیں اور وہ بھارت پہنچ گئی تھیں لیکن کورونا وبا کے سبب لاک ڈاؤن تھا جِس کی وجہ سے وہ امرتسر کے ایک آشرم میں رہ رہی تھیں۔ کورونا وبا کا اثر کم ہونے کے بعد بزرگ خاتون کے رشتے داروں اور پولیس کی مدد سے انہیں 26 جنوری کو امرتسر سے ناندیڑ ہوائی جہاز کے ذریعے لایا گیا اور ناندیڑ سے بذریعہ ٹرین شام میں وہ اورنگ آباد پہنچیں تھیں۔
ریلوے اسٹیشن پر پولیس محکمہ کے اعلی افسران اور خاتون کے رشتے داروں نے حسینہ دلشاد احمد کا استقبال کیا تھا۔
حسینہ بیگم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ بھارت آنے کے بعد انہیں بہت اچھا محسوس ہورہا ہے۔ انہوں نے اورنگ آباد پولیس کا بھی شکریہ ادا کیا تھا۔