مالیگاؤں: ہینڈلوم صنعت ملک کی شاندار ثقافتی وراثت کی علامت ہے اور ملک میں روزی روٹی کا اہم ذریعہ بھی۔ جب کہ موجودہ حالات میں ہینڈلوم صنعت کے تئیں حکومت غیر سنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہے جس کے سبب یہ صنعت رو بہ روز زوال پذیر ہوتی جارہی ہیں اور اس صنعت سے جڑے بیشتر لوگ دیگر شعبوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں ایک گھرانہ ایسا بھی جو اس نایاب دستکاری کو زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کررہا ہے۔
ہینڈلوم صنعت سے منسلک 26 برس کے حارث معین الدین نے دسویں جماعت تک کی تعلیم انگلش میڈیم اسکول سے حاصل کی۔ جبکہ حارث معین الدین کا آبائی وطن ہریانہ ہے۔ بہتر طرز زندگی کی عزض سے مالیگاؤں کا رخ کیا۔ اور اپنے خاندانی پیشے ہینڈلوم صنعت سے جڑ گئے۔ دوسروں کی مزدوری کرنے کی بجائے خود کا کاروبار شروع کیا۔ اور اس ڈوبتی ہوئی صنعت کو فروغ دینے کیلئے پرانے کپڑوں سے ہینڈلوم پر خوبصورت چادریں تیار کرنے لگے۔
اس تعلق سے حارث معین الدین نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہینڈلوم پر 8 فٹ سے لیکر 80 فٹ تک کی چادریں بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ گھروں میں استعمال ہونے والے پائیدان وغیرہ بھی ہینڈلوم پر بنتے ہیں۔ جن کی مزدوری صرف 180 روپے سے لیکر 300 روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ اس کاروبار میں مزدوری کم ہونے کی وجہ سے وہ چادر بنانے کے ساتھ ساتھ سیکنڈ ہینڈ موٹرسائیکلوں کی خرید فروخت بھی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Distribution Of Crutches And Handloom in Malegaon: معذوروں کو بااختیار بنانے کے لیے ہینڈ لوم اور بیساکھی کی تقسیم
ایک سوال کے جواب میں حارث نے بتایا کہ مارکیٹ میں ان چادروں کی قیمت دوگنی ہوتی ہے۔ جبکہ ہمارے یہاں تیار ہونے والی چادروں کی مزدوری صرف 180 روپے ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اتنی محنت و مشقت کے بعد اتنی کم مزدوری ملنے کے سبب بھی لوگ اس صنعت کو چھوڑ کر دیگر شعبوں کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔ انہوں نے حکومت اور مقامی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہینڈلوم صنعت ملک کی ثقافت کا حصہ ہے اس صنعت کی بقاء کے لیے کوئی مثبت اقدامات کئے جائے اور اس میں استعمال ہونے والی اشیاء کو دستکاروں کیلئے بآسانی دستیاب کیا جائے۔