اس پریشان کن صورتحال کے مدنظر مہاراشٹر کالج اور بیت الحکمہ کنسلٹنسی کے زیراہتمام ملت اسلامیہ کے معاشی مسائل اور اس کے حل کے موضوع پر ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا تاکہ موجودہ دور میں مسلمان اپنے سرمائے کو اس طرح کی دھوکے باز کمپنیز سے محفوظ رکھ سکیں۔
اس موقعے پر جامع مسجد کے مفتی محمد اشفاق قاضی نے کہا کہ 'موجودہ صورت حال میں مسلمانوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ حرام اور حلال میں فرق پیدا کر سکیں۔ وہ اپنے سرمائے کو جائز طریقے سے استعمال کریں تاکہ اس سرمائے کا جائز استعمال ہو سکے۔'
مہاراشٹر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سراج چوگلے نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'مسلمان پونزی اسکیم کی لالچ کا شکار ہو جاتے ہیں اور آنکھ بند کر کے کسی بھی انویسٹمنٹ کپمنی پر بھروسہ کر لیتے ہیں۔'
انہوں نے ٹاٹا میوچوول فنڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مسلمانوں کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ مسلم قوم اس سے استفادہ کر سکے لیکن بیداری نہیں ہونے کی وجہ سے اس میں مسلمانوں کا تناسب بہت کم ہے جبکہ جین کمیونٹی کے 80 فیصد لوگ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔'
اشرف محمدی پچھلے 26 برسوں سے اسی میدان میں کام کر رہے ہیں۔ انہو نے مسلمانوں کے حلال انویسٹمنٹ کے تعلق سے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'کسی بھی طرح کے انویسٹمنٹ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی صحیح معلومات ہو تاکہ دھوکہ دہی سے بچا جا سکے۔'
ممبئی میں ہی نہیں بلکہ ملک کے الگ الگ حصوں میں انویسٹمنٹ کے نام پر مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ انہیں اس بات کی جانکاری تب ہوتی ہے جب کمپنیز ان کا سب کچھ لے کر فرا ہوجاتی ہیں۔ اس لیے اب حلال انویسٹمنٹ اگر آپ چاہتے ہیں تو پہلے اس کی تفتیش کریں۔