اورنگ آباد میں اس حج ہاؤس کی تعمیر کا کام ابھی تک پائے تکمیل تک نہیں پہنچا۔ وقف بورڈ کی زمین پر حج ہاؤس اور ساتھ ہی وندے ماترم ہال کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا۔
چار سال بعد وندے ماترم ہال کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جبکہ حج ہاؤس کی تعمیر کچھوے کی رفتار سے جاری ہے، نتیجے میں عازمین حج اس سال بھی عارضی حج کیمپ سے روانہ ہورہے ہیں۔
آج وندے ماترم ہال پوری طرح بن کر تیار ہوچکا ہے لیکن حج ہاؤس کی تعمیر میں کیا رکاوٹیں آ رہی ہیں یہ نہ کسی کو پتہ ہے اور نہ ہی اس پر کوئی بات کرنے کے لیے تیار ہی ہے۔ حالانکہ دونوں عمارتوں کی تعمیر کی ذمہ داری سڈکو انتظامیہ کے زمہ تھی، اب ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہیکہ 2020 میں عازمین حج، حج ہاؤس سے روانہ ہونگے۔
سنہ 2014 میں ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق مہاراشٹر کے سابق وزیراعلی پرتھوی راج چوہان نے وندے ماترم ہال اور حج ہاؤس کی تعمیر کے لیے 52 کروڑ روپے منظور کیے تھے۔
52 کروڑ میں سے 29 کروڑ روپے حج ہاؤس کے لیے جبکہ 23 کروڑ روپے وندے ماترم ہال کے لیے منظور کیے گئے تھے۔ لیکن دونوں کی تعمیر الگ الگ وقتوں میں کیوں ہو رہی ہے، اور ایک کو ترجیح جبکہ دوسرے کو نظرانداز کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس سوال کا جواب نہیں مل پایا۔
حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ حج ہاؤس کی تعمیر کا کام دو برسوں میں مکمل کر لیا جائیگا لیکن پانچ سال بیت جانے کے بعد بھی عمارت ابھی بھی نامکمل ہے۔ اب آئندہ برس سفرِ مقدس پر جانے والے عازمین حج اس حج ہاؤس سے دیارِ حبیب کو روانہ ہوں یا پھر ان کا انتظار طویل ہوگا۔