ETV Bharat / state

Gujarat ATS Detains Teesta Setalvad: تیستا سیتلواڑ کو گجرات اے ٹی ایس نے حراست میں لیا

گجرات پولیس معروف سماجی کارکن سیتلواڑ کے ممبئی میں واقع گھر پہنچی تھی جس کے بعد انہیں حراست میں لے کر ممبئی کے سانتا کروز پولیس اسٹیشن لے گئی۔ Gujarat ATS Detains Teesta Setalvad

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jun 25, 2022, 5:18 PM IST

Updated : Jun 25, 2022, 6:10 PM IST

گجرات فسادات معاملے میں سُپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کے خلاف مزید جانچ کی ضرورت بتائی تھی جس کے بعد اے ٹی ایس ان کے گھر پہنچی تھی۔ اس دوران انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات معاملے میں اُس وقت کے وزیراعلیٰ نریند مودی کی کلین چٹ کو برقرار رکھا ہے۔ Gujarat ATS Detains Teesta Setalvad

تفصیلات کے مطابق 24 جون کو سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات پر ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی۔ اس دوران عدالت نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ اور گجرات حکومت کے دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے ماضی کے ریکارڈ اور کردار کا بھی ذکر کیا۔ اس کے بعد گجرات اے ٹی ایس آج (سنیچر کو) سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے گھر پہنچی۔ معلومات کے مطابق گجرات اے ٹی ایس کی دو ٹیمیں ممبئی پہنچی ہیں۔ ایک ٹیم سانتا کروز پولیس اسٹیشن گئی اور دوسری ٹیم ممبئی پولیس کے ساتھ جوہو میں تیستا سیتلواڑ کے گھر گئی۔ اس کے بعد ٹیم نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور سانتا کروز تھانے پہنچ گئی۔

بتایا جا رہا ہے کہ ممبئی پولیس فی الحال گجرات پولیس کی طرف سے دیے گئے دستاویزات کی جانچ کر رہی ہے۔ اس کے بعد اے ٹی ایس سماجی کارکن کو اپنے ساتھ احمد آباد ہیڈکوارٹر لے جائے گی۔

تیستا کے بارے میں جانچ کی ضرورت: سُپریم کورٹ نے 24 جون کو گجرات فسادات پر ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ یہ درخواست ذکیہ جعفری نے دائر کی تھی۔ عرضی کو خارج کرتے ہوئے سُپریم کورٹ نے کہا کہ تیستا سیتلواڑ کے بارے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کیونکہ تیستا اس معاملے میں ذکیہ جعفری کے جذبات کو خفیہ طور پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہی تھی۔

سُپریم کورٹ نے احسان جعفری قتل معاملہ میں دائر عرضی کو خارج کر دیا۔ یہ عرضی احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ اس عرضی میں 2002 کے گجرات فسادات میں اُس وقت کے ریاست کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور کئی دیگر کو خصوصی تفتیشی ٹیم (SIT) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات معاملے میں اُس وقت کے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کو ایس آئی سی ٹی کی جانب سے کلین چٹ دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور تیستا کے کردار کی جانچ پر زور دیا جس کے بعد اے ٹی ایس کی یہ کارروائی شروع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر داخلہ امت شاہ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ گجرات فسادات کے نام پر جن لوگوں نے نریندر مودی پر الزامات لگائے تھے، انہیں فوری طور پر مودی سے معافی مانگی چاہیے۔

اس سے قبل جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے گجرات فساد کے معاملے میں 9 دسمبر 2021 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جب دونوں فریق نے اس معاملے میں اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں تشدد کے دوران قتل کیا گیا۔ ان کے علاوہ 69 دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے۔ اس کے بعد ایس آئی ٹی نے اس معاملے کی جانچ میں نریندر مودی کو کلین چٹ دے دیا۔ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے نریندر مودی سمیت 64 لوگوں کو ملنے والی ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیا جو ریاست میں فسادات کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔

جعفری کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے پہلے بنچ کو بتایا تھا جس میں جسٹس دنیش مہیشوری اور سی ٹی روی کمار بھی شامل تھے، انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں کوئی بحث نہیں کی تھی۔ ایس آئی ٹی نے ذکیہ جعفری کی عرضی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ 2002 کے گجرات فسادات کے پیچھے "بڑی سازش" کی تحقیقات کے لیے شکایت کے پیچھے ایک گھناؤنی سازش ہے اور جعفری کی اصل شکایت سماجی کارکن تیستا سیٹلواڑ کی طرف سے دی گئی تھی۔ سیٹلواڑ نے گجرات ہائی کورٹ کے اکتوبر 2017 کے حکم کو بھی چیلنج کیا تھا جس میں ایس آئی ٹی کی کلوزر رپورٹ کو دوبارہ کھولنے سے انکار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ایس آئی ٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کی تھی اور گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر اعلیٰ سیاست دانوں اور نوکرشاہوں کو کلین چٹ دے دی تھی۔ کلین چٹ ان کے خلاف "استغاثہ کے قابل ثبوت" کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے دی گئی تھی۔

گجرات فسادات معاملے میں سُپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کے خلاف مزید جانچ کی ضرورت بتائی تھی جس کے بعد اے ٹی ایس ان کے گھر پہنچی تھی۔ اس دوران انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات معاملے میں اُس وقت کے وزیراعلیٰ نریند مودی کی کلین چٹ کو برقرار رکھا ہے۔ Gujarat ATS Detains Teesta Setalvad

تفصیلات کے مطابق 24 جون کو سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات پر ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی۔ اس دوران عدالت نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ اور گجرات حکومت کے دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے ماضی کے ریکارڈ اور کردار کا بھی ذکر کیا۔ اس کے بعد گجرات اے ٹی ایس آج (سنیچر کو) سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے گھر پہنچی۔ معلومات کے مطابق گجرات اے ٹی ایس کی دو ٹیمیں ممبئی پہنچی ہیں۔ ایک ٹیم سانتا کروز پولیس اسٹیشن گئی اور دوسری ٹیم ممبئی پولیس کے ساتھ جوہو میں تیستا سیتلواڑ کے گھر گئی۔ اس کے بعد ٹیم نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور سانتا کروز تھانے پہنچ گئی۔

بتایا جا رہا ہے کہ ممبئی پولیس فی الحال گجرات پولیس کی طرف سے دیے گئے دستاویزات کی جانچ کر رہی ہے۔ اس کے بعد اے ٹی ایس سماجی کارکن کو اپنے ساتھ احمد آباد ہیڈکوارٹر لے جائے گی۔

تیستا کے بارے میں جانچ کی ضرورت: سُپریم کورٹ نے 24 جون کو گجرات فسادات پر ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ یہ درخواست ذکیہ جعفری نے دائر کی تھی۔ عرضی کو خارج کرتے ہوئے سُپریم کورٹ نے کہا کہ تیستا سیتلواڑ کے بارے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کیونکہ تیستا اس معاملے میں ذکیہ جعفری کے جذبات کو خفیہ طور پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہی تھی۔

سُپریم کورٹ نے احسان جعفری قتل معاملہ میں دائر عرضی کو خارج کر دیا۔ یہ عرضی احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ اس عرضی میں 2002 کے گجرات فسادات میں اُس وقت کے ریاست کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور کئی دیگر کو خصوصی تفتیشی ٹیم (SIT) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سُپریم کورٹ نے گجرات فسادات معاملے میں اُس وقت کے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کو ایس آئی سی ٹی کی جانب سے کلین چٹ دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور تیستا کے کردار کی جانچ پر زور دیا جس کے بعد اے ٹی ایس کی یہ کارروائی شروع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر داخلہ امت شاہ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ گجرات فسادات کے نام پر جن لوگوں نے نریندر مودی پر الزامات لگائے تھے، انہیں فوری طور پر مودی سے معافی مانگی چاہیے۔

اس سے قبل جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے گجرات فساد کے معاملے میں 9 دسمبر 2021 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جب دونوں فریق نے اس معاملے میں اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں تشدد کے دوران قتل کیا گیا۔ ان کے علاوہ 69 دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے۔ اس کے بعد ایس آئی ٹی نے اس معاملے کی جانچ میں نریندر مودی کو کلین چٹ دے دیا۔ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے نریندر مودی سمیت 64 لوگوں کو ملنے والی ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیا جو ریاست میں فسادات کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔

جعفری کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے پہلے بنچ کو بتایا تھا جس میں جسٹس دنیش مہیشوری اور سی ٹی روی کمار بھی شامل تھے، انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں کوئی بحث نہیں کی تھی۔ ایس آئی ٹی نے ذکیہ جعفری کی عرضی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ 2002 کے گجرات فسادات کے پیچھے "بڑی سازش" کی تحقیقات کے لیے شکایت کے پیچھے ایک گھناؤنی سازش ہے اور جعفری کی اصل شکایت سماجی کارکن تیستا سیٹلواڑ کی طرف سے دی گئی تھی۔ سیٹلواڑ نے گجرات ہائی کورٹ کے اکتوبر 2017 کے حکم کو بھی چیلنج کیا تھا جس میں ایس آئی ٹی کی کلوزر رپورٹ کو دوبارہ کھولنے سے انکار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ایس آئی ٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کی تھی اور گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر اعلیٰ سیاست دانوں اور نوکرشاہوں کو کلین چٹ دے دی تھی۔ کلین چٹ ان کے خلاف "استغاثہ کے قابل ثبوت" کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے دی گئی تھی۔

Last Updated : Jun 25, 2022, 6:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.